مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے چیئرمین مہدی المشاط نے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی سے آنلائن ملاقات میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یمن کے خلاف جنگ و جارحیت کے خاتمے تک مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھیں۔
انہوں نے اس ملاقات میں اقتصادی اور انسان دوستانہ شعبوں میں ضروری اقدامات عمل میں لائے جانے اور اسی طرح یمنی قوم کے مکمل حقوق کی بحالی تک حمایت جاری رکھے جانے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹین گریفتھس نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ مذاکرات کی میز پر یمنی فریق کی موجودگی کی صورت میں وہ سمجھتے ہیں کہ آئندہ ہفتوں میں جنگ بندی کا سمجھوتہ طے پا جائے گا۔
دوسری جانب یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبد السلام نے کہا ہے کہ صنعا ایرپورٹ پر بار بار حملے اور بمباری کئے جانے سے سعودی اتحاد کی شکست سے ہونے والی بوکھلاہٹ کا پتہ چلتا ہے۔ صنعا کا ایرپورٹ ایک غیر فوجی مرکز ہے مگر سعودی اتحاد کی جانب سے یمن کے جاری محاصرے کی بنا پر اس ایرپورٹ کی سرگرمیاں تعطل سے دوچار ہیں۔
ادھر یمنی فوج کا کہنا ہے کہ سعودی اتحاد کے آلۂ کاروں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران الحدیدہ میں 78 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مختلف علاقوں پر گولہ باری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق جارح سعودی اتحاد نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران یمن کے صوبے الحدیدہ پر 78 بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی۔ سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں اور ڈرون نے تعز اور الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر پروازیں کیں اور توپخانوں کے گولے اور میزائل داغنے کے علاوہ بھاری اور ہلکے ہتھیاروں کا بھی استعمال کیا۔
یمن کے خلاف جنگ اور جارحیت کا سلسلہ ایسے وقت میں جاری ہے جب سوئیڈن میں صنعاء اور ریاض کے وفد کے مابین 18 دسمبر 2018 کو الحدیدہ میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا تاہم سعودی جنگی اتحاد نے اپنی ہی اعلان کردہ اس جنگ بندی کی ایک دن بھی پابندی نہیں کی۔
واضح رہے کہ سعودی عرب اور اس کے بعض اتحادی ممالک، امریکہ اور دیگر مغربی ملکوں کی حمایت کے زیر سایہ مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن پر وحشیانہ حملے کر رہے ہیں اس عرصے میں دسیوں ہزار یمنی شہری شہید و زخمی جبکہ دسیوں لاکھ یمنی بے سر و سامانی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
سعودی عرب اپنے تمام تر وحشیانہ حملوں کے باوجود اپنا ایک بھی مقصد اب تک حاصل نہیں کر سکا ہے-