مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب غلام علی خوشرو نے اقوام متحدہ کی، منشور کمیٹی کے اجلاس میں اختلافات کے پر امن حل، اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف کی وضاحت کی ۔
انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو غلط اطلاعات کی بنیاد کے بجائے واضح اور محکم شواہد کی اساس پر فیصلہ کرنا چاہئے ۔
انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کوکسی بھی ملک پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ صرف اس وقت کرنا چاہئے جب کوئی اور چارہ نہ ہو۔اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کی وہ تمام پابندیاں غیر قانونی ہیں جو بعض مستقل ارکان کے سیاسی اثرونفوذ اور سیاسی محرکات کے تحت لگائی گئی ہیں۔انھوں نے کہا کہ پابندیوں کا فیصلہ کرتے وقت، اقوام متحدہ کے منشور اور معینہ بین الاقوامی حدود وقیود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے ۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے خودسرانہ پابندیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے، ان پابندیوں کو غلط اور غیر قانونی قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ان پابندیوں کے ذریعے بین الاقوامی قواعدو ضوابط ، ملکوں کی ترقی و پیشرفت کے حق ، اور انسانی حقوق کی صریحی خلاف ورزی کی گئی ہے ۔
غلام علی خوشرو نے کہا کہ افسوس کا مقام ہے کہ یہ غیرقانونی پابندیاں عام طور پر امریکی حکومت کے ذریعے خودسرانہ طور پر لگائی گئی ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ بظاہر امریکی حکومت پابندیاں لگانے کی عادی ہوگئی ہے اور پابندیوں سے اپنی خارجہ پالیسی اور مفادات کے حصول کے ایک حربے کے طور پر کام لیتی ہے ۔
اقوام متحدہ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مستقل مندوب نے ایران اور گروپ پانچ جمع ایک کے جامع ایٹمی معاہدے کو اختلافات کے، مذاکرات کے ذریعے پر امن حل کا کامیاب نمونہ قرار دیا ۔
انھوں نے کہا کہ جامع ایٹمی معاہدہ تحمل اورمذاکرات کی ڈپلومیسی کی کا میابی کا ثبوت ہے ۔انھوں نے خلوص نیت کے ساتھ معاہدے کی تمام شقوں پر عمل درآمد کو بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں میں شمار کیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے ایٹمی مذاکرات اور معاہدے کے بعد اس پر عمل درآمد کے تمام مراحل میں اپنا خلوص نیت ثابت کردیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جامع ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کے برخلاف اس معاہدے کو ایک وحشتناک معاہدہ قرار دیتے ہیں اور اس معاہدے کو ختم کردینا چاہتے ہیں لیکن دنیا ان کے اس موقف کی مخالف ہے ۔
پیغام کا اختتام/