مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار "محمد جواد ظریف" نے منگل کے روز ایک ٹوئٹر پیغام میں کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کیوبا کو دہشتگرد کے حامی ممالک کی فہرست میں قرار دینے سے ایران اور القاعدہ دہشتگرد گروہ کیساتھ تعلقات کے دعووں تک؛ مسٹر" ہم نے جھوٹ بولا اور دہوکہ دیا" نے اپنے تباہ کن کیریئر کا اختتام، جنگی جنون پر مبنی جھوٹ سے کیا ہے۔
ظریف نے کہا کہ کوئی امریکہ کے دھوکے میں نہیں آئے گا اور نائن الیون کے سارے دہشتگرد عناصر، مرق وسطی میں موجود پمپیو کے پسندیدہ ممالک میں تھے اور ان کا کوئی بھی ایران سے تعلق نہیں رکھتا تھا۔
واضح رہے کہ امریکی وزیر خارجہ، منگل کو نئی ڈی کلاسیفائیڈ امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کو استعمال کرتے ہوئے ایران پر القاعدہ سے تعلق کا الزام عائد کریں گے؛ اس معاملے سے آگاہ دو افراد کے مطابق یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ کے ایران کے خلاف اپنے آخری دنوں میں کیے جانے والے اقدامات میں سے ایک ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ نیو یارک ٹائمزمیں نومبر میں شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ابو محمد المصری، جن پر افریقہ میں دو امریکی سفارت خانوں پر حملوں کی منصوبہ بندی میں مدد کا الزام عائد کیا جاتا تھا، کو اسرائیلی ایجنٹس نے ایران میں ہلاک کر دیا تھا۔ ایران نے اس رپورٹ کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کی زمین پر کوئی القاعدہ کے دہشت گرد نہیں۔
نو منتخب صدر جو بائیڈن کے مشیروں کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ یہ کوششیں اس لیے کر رہی ہے تاکہ نئی انتظامیہ کو ایران سے دوبارہ تعلقات بحال کرنے اور جوہری معاہدے میں دوبارہ شمولیت کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑے۔