مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق پاکستان کے ایک نجی ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا آج پاکستان کا سب سے بڑا ملزم نواز شریف ہے جس کی ہفتے میں دو سے تین پیشیاں ہوتی ہیں اور ہر بار نئے چارجز لگاتے ہیں حالانکہ یہ واضح ہے کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کا کوئی چارج نہیں ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں میں پیشی کے ڈر اور بے عزتی کے خوف سے وزراء اور سرکاری ملازمین کام کرنا چھوڑ دیں تو اس کا سب سے زیادہ نقصان ملک کا ہوتا ہے، آئین نے ہر ادارے کی جگہ اور ذمہ داری متعین کی ہے اب اگر کوئی ادارہ تجاوز کرے گا تو ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہوگی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ میں کوئی تصادم نہیں ہونے جا رہا، عدلیہ آزاد ہے ہم نے ججز کے کنڈیکٹ پر نہیں بلکہ پارلیمنٹ کی حدود پر بات کی ۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ اور جے آئی ٹی میں کوئی ثبوت نہیں نکلے اب نیب کہاں سے ثبوت لائے گی، نوازشریف سے تیس سال پہلے والدین کے اثاثوں پر سوال کیے جاتے ہیں اور پوچھا جاتا ہے کہ پیسے کا لین دین کیسے ہوا جبکہ ملک میں دو شخصیات ایسی ہیں جن پر پانچ سو ارب روپے کرپشن کے الزامات ہیں اور یہ الزامات خود عدلیہ نے لگائے لیکن ان میں ایک کیس کو 7 سال اور دوسرے کے دو سال ہوگئے جن پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ جب ملک کے موجودہ اور سابق وزیراعظم عدلیہ پر کڑی نکتہ چینی کررہے ہیں۔
پیغام کا اختتام/