مقدس دفاع نیوز ایجنسی نے واشنگٹن سے فرانس پریس کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ حکومت امریکہ نے جمعرات کے روز ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دیں اور اس سلسلے میں بیلسٹک میزائل پروگرام میں شمولیت کے الزام میں ایران کے پانچ صنعتی گروہوں کو بین الاقوامی مالی نظام سے خارج کر دیا۔
امریکی وزارت خزانہ کے اعلان کے مطابق نئی پابندیوں کے تحت امریکہ میں ان صنعتی گروہوں کے اثاثے منجمد کئے جانے کے ساتھ ساتھ ان کے ساتھ کسی بھی قسم کی تجارت پر پابندی لگادی گئی ہے اور امریکہ کے مالی نظام تک ان کی دسترسی کو ختم کر دیا جائے گا۔
اس سے قبل امریکی حکام نے کہا تھا کہ ایران میں حالیہ ہنگاموں کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین نے کہا ہے کہ ایران کے حالیہ ہنگاموں کو ایٹمی معاہدے کے مستقبل کے بارے میں فیصلے سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ واشنگٹن خود کو ایران میں ہونے والے تشددو فتنے کا محور قرار نہ دے۔ باب کورکر نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کو چاہئے کہ آئندہ دو ہفتوں میں ایٹمی معاہدے میں امریکہ کی جانب سے کئے جانے والے معاہدے کی بنیاد پر ایران کے خلاف پابندیوں کو معطل رکھنے کی مدت میں توسیع کے بارے میں فیصلہ کریں۔
کورکر کو وائٹ ہاؤس کی مرضی کے مطابق ایٹمی معاہدے میں اصلاح کے بارے میں کانگریس میں ایک منصوبہ تیار کئے جانے کی نگرانی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ایٹمی معاہدے میں اصلاح سے متعلق یہ منصوبہ جلدی تیار نہیں ہو سکے گا، ایک بار اس بات کی تصدیق کی کہ امریکی کانگریس کے اراکین، وائٹ ہاؤس کے ہر اس اقدام کے حامی ہیں جو ایٹمی معاہدے کے خلاف نہ ہو اور ساتھ ہی یورپ کی نگاہ میں قابل قبول ہو۔
امریکی صدر ٹرمپ نے تیرہ اکتوبر کو اس بات کی تصدیق کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر کاربند ہے اس معاہدے سے نکلنے کی دھمکی دی تاہم ایٹمی معاہدے کے بارے میں کسی بھی قسم کے فیصلے کو امریکی کانگریس پر چھوڑ دیا۔
قابل ذکر ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو ایٹمی معاہدے کی بنیاد پر امریکہ کی جانب سے کئے جانے والے وعدے کے مطابق ایران کے خلاف امریکہ کی ایٹمی پابندیاں معطل رکھنے کی مدت میں توسیع کے بارے میں جنوری کے وسط تک فیصلہ کرنا ہے جبکہ ٹرمپ نے اگر ایران کے خلاف معطل کی جانے والی پابندیوں کی مدت میں توسیع کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو امریکہ ایٹمی معاہدے سے نکل جائے گا۔
پیغام کا اختتام/