مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے نائب وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ تہران دیگر فریقوں کے ذریعے معاہدے پر عمل درآمد کی روش پر راضی نہیں ہے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ معاہدے پرحکمفرما فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
سید عباس عراقچی نے اپنے دورہ لندن میں پرس ٹی وی سے گفتگو کے دوران اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر پوری طرح سے عمل کررہا ہے لیکن دیگر فریق مکمل طور پر اپنے وعدوں اور ذمہ داریوں پر عمل نہیں کر رہے ہیں کہا کہ امریکی اقدامات کی وجہ سے ایٹمی معاہدے کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ان کا کہناتھا کہ ایران نے پابندیوں کے خاتمے کے عوض اس بات کو قبول کیا کہ وہ اپنی ایٹمی سرگرمیاں محدود کردے گا لیکن ایٹمی معاہدے سے ٹرمپ کی دشمنی اس بات کا باعث بنی ہے کہ ایران اس معاہدے کے اقتصادی فوائد سے استفادہ نہ کرسکے۔
ایران کے نائب وزیرخارجہ نے زور دے کر کہا کہ یورپی ملکوں کو ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد اور اس کی حفاظت کے تعلق سے ایران کی تشویش کو درک کرنا ہوگا۔ اس درمیان اقوام متحدہ میں امریکا کی سابق مندوب سامانتا پاور نے ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کے موقف پر تنقید کی ہے ۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی سابق مندوب سامانتا پاور نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا کہ ایٹمی معاہدے کے سلسلے میں امریکی حکومت اور حکام کے موقف کے بر خلاف آئی اے ای اے نے ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ ایران کی ایٹمی سرگرمیاں ایٹمی معاہدے کے عین مطابق ہیں۔
واضح رہے کہ آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر عمل کیا ہے۔ان تمام باتوں کے باوجود امریکی صدر ٹرمپ ایٹمی معاہدے کو سبوتاژ کرنے میں لگے ہوئے ہیں لیکن عالمی برداری ٹرمپ کے اس اقدام کے خلاف ہے۔
یورپی ممالک، یورپی یونین، روس اور چین نے اب تک ایٹمی معاہدے کی بھرپور حمایت کی ہے اس معاہدے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی بھی تائید حاصل ہے - یورپی ملکوں اور چین و روس نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو سبوتاژ کرنے سے باز رہے۔
پیغام کا اختتام/