مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق بلغراد میں اپنے صرب ہم منصب کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ماسکو شام میں ایک ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پر غور کرنے کے لیے تیار ہے تاہم جبہت النصرہ اور داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کو اس میں شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر جنگ بندی کے منصوبے میں روس کی اس تجویز کو نظر انداز کیا گیا تو ماسکو اسے قبول نہیں کرے گا۔روسی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر یہ بات زور دے کر کہی کہ مغربی ملکوں کے حمایت یافتہ مسودہ قرار داد کا مقصد شام میں حکومت کا تختہ الٹنا ہے۔
سرگئی لاؤ روف نے مزید کہا کہ مغربی ممالک مشرقی غوطہ کے بارے میں پیش کی جانے والی قرارداد کے متن سے دہشت گردوں کو باہر رکھنے میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کر رہے۔
قابل ذکر ہے کہ سوئڈن اور کویت کے سفارتی وفود نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ جمع کرایا ہے جس میں انسانی امداد کی فراہمی کی غرض سے شام میں تیس روز کی جنگ بندی کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ تاہم اس پرووٹنگ نہیں ہوسکی -
پیغام کا اختتام/