مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی منی لانڈرنگ، رقم کے غیر قانونی استعمال اور دیگر مالیاتی امور پر نظر رکھنے والی ’فنانشیل ایکشن ٹاسک فورس‘ (ایف اے ٹی ایف) کا پیرس میں جاری پانچ روزہ اجلاس ختم ہوگیا جس میں پاکستان کو دہشت گردی کی مالی مدد کرنے والے ممالک کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔
قبل ازیں مغربی خبر رساں ادارے رائٹرز نے یہ خبر دی تھی کہ جمعرات کی رات پاکستان کی جانب سے چین اور خلیج فارس کے ممالک کی حمایت کھو دینے کے بعد پاکستان کو باضابطہ طور پران ملکوں کی گرے لسٹ میں شامل کرلیا گیا ہے جو کسی نہ کسی طرح شدت پسند اور دہشت گرد عناصر کی مالی مدد کررہے ہیں اس بات کا باضابطہ اعلان جمعے کی رات کو کیا جائے گا تاہم یہ خبر مکمل طور پر غلط ثابت ہوئی۔
یہ قرارداد امریکا نے پیش کی تھی اور اس کا موقف تھا کہ پاکستان کو دہشت گرد عناصر سے روابط منقطع کرنے پر دباؤ بڑھایا جائے تاکہ افغانستان اور امریکا میں مبینہ پاکستانی مداخلت کو روکا جاسکے۔
واضح رہے کہ چین، ترکی اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض ممالک نے امریکی اقدامات کی مخالفت کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف قرار داد کو بے عمل کردیا تھا۔
اس قرار داد میں برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے امریکی پابندیوں کی تائید کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ووٹ دیا تھا۔
ایف اے ٹی ایف کے مطابق پاکستان کو اب بھی واچ لسٹ میں رکھا گیا ہے لیکن اس سال جون سے پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کیا جائے گا۔ اس پر پاکستان نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام سیاسی ہے اور اس کے مستقبل کے تعاون پر غلط اثرات مرتب ہوں گے۔
ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کے دوست ممالک کی لابی اور امریکی قرارداد کی مخالفت پر اسے جون تک کی مہلت دی ہے ۔ واضح رہے کہ پاکستان سال 2012 سے 2015 تک گرے لسٹ کا حصہ رہ چکا ہے۔
پیغام کا اختتام/