اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

جنت البقیع آل سعود اور وہابیوں کی اسلام اور مقدسات اسلام کے ساتھ کھلی دشمنی کا ثبوت

جنت البقیع آل سعود اور وہابیوں کی اسلام اور مقدسات اسلام ، اہلبیت رسول (ص) ازواج رسول اور اصحاب رسول (ص) کے ساتھ کھلی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
خبر کا کوڈ: ۴۶۰۸
تاریخ اشاعت: 11:38 - May 20, 2021

جنت البقیع آل سعود اور وہابیوں کی اسلام اور مقدسات اسلام کے ساتھ کھلی دشمنی کا ثبوتمقدس دفاع نیوز ایجنسی نے تاریخ اسلام کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ جنت البقیع آل سعود اور وہابیوں کی اسلام اور مقدسات اسلام ، اہلبیت رسول (ص) ازواج رسول اور اصحاب رسول (ص) کے ساتھ  کھلی دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ جنت البقیع مدینہ منورہ میں واقع اہم قبرستان ہے ۔جس میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اجداد، اہل بیت علیھم السلام ،امہات المومنین، جلیل القدر اصحاب، تابعین اور دوسرے اہم افراد کی قبریں موجود ہیں ان مطہر اور مبارک قبروں کو آل سعود نے 8 شوال 1344 ہجری قمری مطابق 1925 عیسوی میں بے حرمتی کرتے ہوئے شہید کردیا تھا۔

آل سعود اور وہابی دہشت گردوں نے یہ سیاہ کارنامہ اور مجرمانہ عمل اسلامی تعلیمات کی آڑ میں انجام دیا ، جبکہ اہلسنت علماء اور شیعہ علماء قبور کی تعمیر اور ان کی حرمت کے قائل ہیں ۔ شیعہ اور سنی علماء اور دانشور انبیاء، اولیاء، اوصیاء ، صحابہ کرام ، آئمہ معصومین (ع) اور امہات المؤمنین کی قبور کی بے حرمتی کو جائز نہیں سمجھتے ہیں۔ وہابیوں نے اہلسنت کا لبادہ اوڑھ کر جنت البقیع میں انبیاء، اولیاء، اوصیاء ، صحابہ کرام ، آئمہ معصومین (ع) اور امہات المؤمنین کی قبور کو شہید اور منہدم کردیا، وہابیوں کے اس اقدام کی سن 1344 ہجری سے لیکر آج تک مذمت کا سلسلہ جاری ہے، عالم اسلام میں 8 شوال کے دن کو یوم سیاہ کے طور پر منایا جاتا ہے۔ جنت البقیع مدینہ کا سب سے پہلا اور قدیم اسلامی قبرستان ہے۔ شیعہ اماموں میں سے چار آئمہ(ع)، حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا ، صحابہ کرام اور تابعین میں سے کئی اکابرین اسلام اسی قبرستان میں مدفون ہیں۔

آئمہ معصومین(ع) اور بعض دوسرے اکابرین کی قبروں پر گنبد و بارگاہ موجود تھی، جسے پہلی بار تیرہویں صدی ہجری اور دوسری بار چودہویں صدی ہجری میں وہابیوں نے شہید اور منہدم کردیا، جس پرپاکستان ، ایران اور ہندوستان سمیت مختلف اسلامی ممالک کے شیعہ اور سنی علماء اور عوام نے شدید ردعمل کا اظہار کیا۔ جنت البقیع قبرستان میں موجود چار آئمہ معصومین (ع) اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بیت الحزن پر موجود گنبد جو بیت الاحزان کے نام سے معروف تھا، وہابیوں کے پہلے حملے ہی میں شہید ہو گئے۔ عبدالرحمن جَبَرتی کے بقول وہابیوں نے پہلے حملے کے ایک سال بعد مدینہ کا محاصرہ کر کے قحط سالی ایجاد کی اور مدینہ منورہ میں داخل ہو گئے اور مسجد النبی (ص) کے علاوہ باقی تمام گنبدوں کو شہید اورمسمار کر دیا۔

8 شوال 1344 قمری میں سعودیہ عربیہ کی حکومت نے قبور اہلبیت (ع) کی زیارت کو شرک اور بدعت قراردیتے ہوئے قبرستان بقیع کے تمام اسلامی اور تاریخی آثار کو شہید اور منہدم کر دیا۔ انبیا اور اولیاء ، اہلبیت (ع) اور صحابہ کرام کی قبور پر گنبد کی تعمیرکو اہلسنت اور شیعہ علماء جائز سمجھتے ہیں جبکہ وہابی علماء بے بنیاد اور سازشی وجوہات کی بنا پر ناجائز سمجھتے ہیں، وہابیوں نے مال و زر اور طاقت کے زور پر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سے اسلامی آثار کو بے دردی اور بے رحمی  کے ساتھ محو کردیا اور آج بھی وہابی دہشت گرد تنظیمیں اولیاء کرام اور ممتاز اسلامی شخصیات کے مزاروں کو شہید اور منہدم کرنے کے عقیدے پر گامزن ہیں۔ دنیا بھر کے شیعہ اور سنی مسلمانوں کو وہابیوں کے اس مکروہ ،بھیانک ، ناپاک اور گمراہ کن عقیدے کا باہمی اتحاد اور اتفاق کے ذریعہ مقابلہ کرنا چاہیے۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں