مقدس دفاع نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے نو منتخب صدر آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے ملکی اور غیر ملکی صحافیوں اور نامہ نگاروں کی موجودگی میں اپنی پہلی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ کو بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کے سلسلے میں عالمی برادری کو جواب دینا چاہیے۔
آیران کے نئے صدر نےحضرت امام رضا علیہ السلام کی ولادت باسعادت اور عشرہ کرامت پر ایرانی عوام اور مؤمنین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی عوام نے 18 جون کو دشمنوں کی تمام گھناؤنی سازشوں اور نفسیاتی جنگ کو ناکام بناتے ہوئے نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ میں ایران کے غیور ، بہادر اور انقلابی عوام کی مدد سے موجودہ صورتحال کو عوام کے مفادات میں بدلنے کی تلاش و کوشش کروں گا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سمیت کئی عالمی معاہدوں کو نقض کیا ہے لہذآ امریکہ کو اپنی خلاف ورزیوں اور ایرانی عوام کے خلاف اپنی ظالمانہ پابندیوں کے بارے میں عالمی برادری کو جواب دینا چاہیے۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے امریکہ اور یورپی ممالک کی بد عہدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اور یورپی ممالک کو جواب دینا چاہیے اور انھوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے میں کیوں کوتاہی کی اور ایران عوام کے خلاف اپنی ظالمانہ اقتصادی پابندیوں کو ختم کیوں نہیں کیا۔
سید ابراہیم رئیسی نے عوام کے ساتھ ارتباط کے بارے میں سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عوام کے ساتھ رابطہ اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے اور میرا ایرانی عوام کے ساتھ رابطہ برقرار رہےگا اور تمام امور کے بارے میں ایرانی عوام کا آگاہ کروں گا۔
آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ انسانی حقوق کی پاسداری اسلامی اصولوں میں سے ایک اصل ہے اور ہم نے ہمیشہ اس اصل کی پاسداری کی ہے اور آئندہ بھی انسانی حقوق کی پاسداری کریں گے۔
ایران کے نو منتخب صدر نے ایران کے سابق صدر شہید رجائی اور سابق وزير اعظم محمد جواد باہنر اور شہید آیت اللہ بہشتی کے قاتلوں کی مغربی ممالک کی طرف سے پشتپناہی اور حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مغربی ممالک دہشت گردوں کی پرورش کا مرکز بنے ہوئے ہیں مغربی ممالک کو جواب دینا چاہیے کہ انھوں نے ایران میں 17 ہزار افراد کو شہید کرنے والے دہشت گردوں کو کیوں پناہ دے رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی انسانی حقوق اور دہشت گردی کے بارے میں دوگانہ پالیسی ہے۔ مغربی ممالک کی آستینوں میں دہشت گرد پرورش پا رہے ہیں۔
ایران کے منتخب صدر نے کہا کہ داعش دہشت گرد تنظيم کو تشکیل دینے والے اور داعش دہشت گرد تنظیم کی مدد اور حمایت کرنے والوں کو جواب دینا چاہیے۔ مغربی ممالک اور امریکہ کو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کرنے پر جواب دینا چاہیے۔
سید ابراہیم رئیسی نے کہا کہ میں نے انتخابات میں ایک آزاد اور مستقل امیدوار کی حیثیت سے شرکت کی ۔ میں انتخابات میں شرکت کرنے والوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں ، ایرانی عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ میں سب کا صدر اور جمہور کا خدمت گزار ہوں۔ میں ایرانی عوام کو جواب دہ ہوں گا۔
سید ابراہیم رئیسی نے ایران کے میزائل سسٹم کے بارے میں مذاکرات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے دفاعی اور میزائل نظام کے بارے میں مذاکرات کی کوئی گنجائش نہیں مغربی ممالک نے جس موضوع کے بارے میں مذاکرات کئے اور معاہدے پر دستخط کئے اس پر انھوں نے عمل نہیں کیا۔ ہم مزید معاہدے ان کے ساتھ کیسے کرسکتے ہیں جبکہ انھوں نے مشترکہ ایٹمی معاہدے پر بھی عمل نہیں کیا۔ انھوں نے کہا کہ دفاعی امور اور معاملات پر کوئی ملک کسی کے ساتھ معاہدہ نہیں کرتا اور ہم بھی اپنے دفاعی مسائل کے بارے میں کسی سےمذاکرات نہیں کریں گے۔
ایران کے نئے صدر نے کہا کہ ایران ہمسایہ اور علاقائي ممالک کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کا خواہاں ہے اور علاقائی اور عالمی سطح پر امن و صلح کا خواہاں ہے۔
انھوں نے کہا کہ میری حکومت کی خارجہ پالیسی مشترکہ ایٹمی معاہدے تک محدود نہیں رہےگی اور ہم دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور تعاون کی بنیاد پر تعلقات کو فروغ دیں گے۔