مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کی کابینہ کے ارکان کے ساتھ ملاقات میں عقلانیت کے ہمراہ انقلابی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا عوام کی خدمت کے سلسلے میں ہمت سے کام لیں اور انقلاب کی تعمیر اور فروغ کے سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں پر عمل کریں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں اقتصادی مسائل اور عوام کو درپیش مشکلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام کے اندر اعتماد اور امید بحال کرنے کے ساتھ ساتھ عدل و انصاف کے نفاذ اور کرپشن کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں توجہ مبذول کرنی چاہئے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں امریکہ کو سفارتی میدان میں وحشی اور خونخوار بھیڑیا قرار دیا اور افغانستان کے حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ افغانستان کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ ہے اور عالمی حکومتوں کے ساتھ ایران کے تعلقات ان کی رفتار پر منحصر ہوتے ہیں۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے شہید رجائی اور شہید باہنر کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے فرمایا ان دو بزرگواروں کی خدمت کی مدت اگر چہ بہت کم تھی لیکن انہوں نے اسی کم مدت میں ثابت کردیا کے وہ خلوص اور خدمت کی غرض سے میدان میں آئے ہیں اور انہوں عوامی اور مجاہدانہ طریقوں سے استفادہ کیا جو تمام حکام کے لئے نمونہ عمل ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صدر اور کابینہ کے ارکان کو مالک اشتر کے نام حضرت علی علیہ السلام کے اہم فرمان کا غور سے مطالعہ کرنے کی سفارش کرتے ہوئے فرمایا: حضرت علی کی اس تاریخی فرمان میں مختلف پہلو موجود ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ عوام اور حکام کے درمیان دوستانہ اور برادرانہ رابطہ اسلام کی بنیاد پر ہونا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے عدل و انصاف کے نفاذ اور مالی بد عنوانیوں کا مقابلہ کرنے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: عوام کا اعتماد حکومت کے لئے بہت بڑا سرمایہ ہے اور اس سرمایے کی حفاظت کرنی چاہئے، عوام کو دیے گئے وعدوں پر عمل کرنا چاہئے اور اگر کسی وعدے پر عمل ممکن نہ ہو تو عوام سے جلدی معذرت طلب کرنی چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے اقتصاد اور تجارت کے فروغ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : ایران کو اپنے 15 ہمسایہ ممالک اور دنیا کے دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے پر اپنی توجہ مبذول کرنی چاہیے اور تجارتی مسئلے کو ایٹمی مسئلے سے نہیں جوڑنا چاہئے چونکہ ایٹمی مسئلہ ایک الگ موضوع ہے جسے مناسب اور قابل قبول شکل میں حل کرنا چاہیے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے امریکہ کے خارج ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکہ نے مشترکہ ایٹمی معاہدے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا اور سب کے سامنے مشترکہ ایٹمی معاہدے سے خارج ہوگیا جبکہ یورپی ممالک نے بھی مشترکہ ایٹمی معاہدے میں کئے گئے اپنے وعدوں پر عمل نہیں کیا۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ امریکہ کی موجودہ حکومت اور سابقہ حکومت میں کوئی فرق نہیں کیونکہ ایران کے ساتھ دونوں کی عداوت اور دشمنی سب کے سامنے نمایاں ہے۔
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے افغانستان کو ایران کا ہمسایہ اور برادر ملک قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ افغانستان کے عوام کی تمام مشکلات کا ذمہ دار امریکہ ہے کیونکہ امریکہ نے 20 سال تک اس ملک میں افغان عوام کے ساتھ ظلم و ستم روا رکھا ہے اور 20 سال کے بعد ذلت آمیز طریقے سے افغانستان سے خارج ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ماضی کی طرح افغان عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے۔