اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

امریکی صدر نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی ذمہ داری قبول کر لی

امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انخلاء کو غیر معمولی کامیابی قرار دے دیا۔
خبر کا کوڈ: ۵۰۰۰
تاریخ اشاعت: 17:21 - September 01, 2021

امریکی صدر نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی ذمہ داری قبول کر لیمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جوبائیڈن نے افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے انخلاء کو غیر معمولی کامیابی قرار دے دیا۔ صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں 20 سال تک 30 کروڑ ڈالر روزانہ خرچ کئے۔ امریکیوں کی اگلی نسل کو ایسی جنگ میں نہیں جھونکنا چاہتے جو بہت پہلے ختم ہوجانی چاہیے تھی۔

بائیڈن نے انخلاء ممکن بنانے پر امریکی کمانڈرز، فوجیوں اور سفارتکاروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ داعش کے حملے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کا حق ادا نہیں کر پائیں گے، کابل ایئرپورٹ کی سکیورٹی کے لیے میں نے 6 ہزار فوجی بھیجے۔

انہوں نے کہا کہ اپنی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا، ایسے اہداف بنائیں جنھیں حاصل کیا جاسکے۔ افغانستان میں تیسری دہائی بھی گزارنا امریکی مفاد نہیں تھا۔ اگر ہم افغانستان میں مزید رہتے تو طالبان کو ہمارے فوجیوں پر حملے کا حق ہوتا، اگر ہم ڈیڈ لائن کا احترام کرتے تو طالبان امریکی فوجیوں پر حملے نہ کرنے کے پابند رہتے۔

صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی طالبان سے ڈیل کے بعد صورت حال یکسر بدل گئی تھی، ہم غیر معینہ مدت کے لیے مزید افغانستان میں نہیں رہ سکتے تھے۔ دنیا بدل رہی ہے، ہمیں چین اور روس کی جانب سے بہت سے نئے چیلنجز کا سامنا ہے، روس اور چین چاہتے ہیں کہ امریکا افغانستان میں الجھا رہے۔

رائٹرز کے مطابق جوبائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے انخلاء کا منصوبہ پہلے سے تیار شدہ تھا، جب میں اقتدار میں آیا تو طالبان کے ساتھ 2020 کا معاہدہ طے ہو چکا تھا، افغانستان سے انخلاء سول اور فوجی قیادت کا متفقہ فیصلہ تھا۔ 17 دن تک چوبیس گھنٹے انخلاء کا کام جاری رہا، انخلاء میں دیر کرتے تو حالات پھر بھی خطرے سے خالی نہ ہوتے۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ نوے فیصد امریکی شہریوں کو افغانستان سے نکال چکے ہیں، ہمیں یقین ہے 100 سے 200 امریکی باشندے اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہیں، امید ہے کہ طالبان وعدے پر قائم رہیں گے، طالبان کے کہنے پر یقین نہیں ان کے عمل کو دیکھیں گے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جو امریکی شہری اب بھی افغانستان سے نکلنا چاہتے ہین ان کی مدد کی جائے گی، افغانستان میں ہمارا مشن اُس وقت تک جاری رہے گا جب تک امریکی اور اتحادی وہاں سے انخلاء چاہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی مہم میں امریکی عوام سےاس جنگ کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا جو پورا کیا، میں ایسی جنگ کو جاری رکھنے کے لیے تیار نہیں ہوں جس کا امریکہ کے لیے قومی مفاد باقی نہ ہو۔

قوم سے خطاب میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغان جنگ میں 2400 سے زیادہ امریکی فوجی ہلاک اور تقریباً 23000 زخمی ہوئے۔ بیس برس کے بعد بھی میں مزید امریکی جانوں کا ضیاع نہیں ہونے دوں گا، ماضی کے بجائے مستقبل کی طرف دیکھنے کی ضرورت ہے۔ میں نہیں سمجھتا افغانستان میں ہزاروں فوجی تعینات رکھ کے اور اربوں ڈالر خرچ کر کے امریکیوں کی سکیورٹی بڑھائی جاسکتی تھی۔ امریکہ کو حکمت عملی بدلنا ہوگی، ہمیں اب انسداد دہشت گردی کے لیے زمین پر فوجیوں کی ضرورت نہیں۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں