مقدس دفاع نیوز ایجنسی رپورٹ کے مطابق، ایڈمیرل "شہرام ایرانی" نے بحر ہند کے شمالی پانیوں میں تین سال سے بھی کم عرصے میں ایران، روس اور چین کی تیسری مشترکہ بحری مشقوں کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے کہا دنیا میں مشترکہ مشق کی اپنی تعریف اور خصوصیات ہیں؛ ایران، روس اور چین کی مشترکہ مشق کی خصوصیت یہ تھی کہ تینوں ممالک کے سمندر کے میدان میں تین مختلف طرز کے فنکشنل قسم اور آلات جن کی آپس میں کوئی مشابہت نہیں تھی ایک ساتھ آئے اور تینوں نے اپنے ملکی ساختہ ساز و سامان کو منظر عام پیش کیا۔
ایرانی بحریہ کے کمانڈر نے یہ ملک کے لیے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم "دھمکیوں"، "سازشوں" اور "پابندیوں" کی منحوس مثلث کے باوجود اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے پاؤں پر کھڑے ہو کر سمندری شعبے اور بین الاقوامی میدان میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "جماران" اور "دنا" ڈسٹرائز جو اس مشق میں شریک تھے، ان دونوں کے ہیلی کاپٹرز ہیں اور ایرانی نوجوان ماہرین اور ملکی علم پر مبنی کمیپنوں کے ذریعے بنائے گئے ہیں۔
ایڈمیرل ایرانی نے اس بات پر زور دیا کہ اس مشق کا بالخصوص دوست اور مزاحتمی فرنٹ کا ایک اہم علاقائی پیغام تھا اور اسلامی انقلاب اور امام خمینی (رہ) جو کچھ ہمارے لیئے لائیں وہ یہ ہے کہ ہم اپنی داخلی صلاحیتوں پر بھروسہ کرکے خطے میں سلامتی قائم کرسکتے ہیں اور اس کے ذریعے لوگوں کو امن و سکون فراہم کرسکتے ہیں۔