مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار علامہ سید ابراہیم رئیسی نے بدھ کے روز کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کے مواقع اور چیلنجوں کے بارے میں وزارت معیشت و مالیات کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کی تجارتی صورتحال کو بہتر قرار دیا۔
صدر رئیسی نے دستیاب مواقع سے فائدہ اٹھانے اور اس شعبے میں نجی شعبے کی صلاحیتوں کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے سنيئر نائب صدر کو ہدایت دی کہ وہ متعلقہ حکام کی موجودگی میں ایک کمیٹی تشکیل دے کر خطے کے ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات کی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم سے کم وقت میں دور کریں۔
انہوں نے پیداوار کے لیے نقدی کی لیکویڈیٹی اور بینکنگ سہولیات کا انتظام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس کا انتظام کیے بغیر لیکویڈیٹی کی فراہمی کے منفی معاشی نتائج ہوتے ہیں۔
ایرانی صدر نے مغربی کابل میں دو اسکولوں کو نشانہ بنانے والے بم دھماکوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں درجنوں افغان طالب علم شہید اور زخمی ہوئے۔
انہوں نے دہشت گردوں اور ان ممالک کو ذمہ دار ٹھہرایا جنہوں نے حالیہ برسوں میں اپنی مداخلتوں کے ذریعے وہاں سیکورٹی فراہم کرنے کے بہانے افغانستان کو غیر مستحکم کرنے میں سب سے بڑا کردار ادا کیا۔
انہوں نے اس ملک کے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس طرح کے واقعات کی تکرار کو روکنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں، جن میں زیادہ تر متاثرین معصوم بچے اور طلبہ ہوتے ہیں۔