16 October 2024

دہشت گردی کیخلاف جنگ شام کی خودمختاری کو کمزور کرنے کا بہانہ نہیں ہونا چاہیے

اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر اور مستقل نمائندے نے کہا ہے کہ شام کا بحران شام کے قبضے کے خاتمے اور دہشت گردی کے خطرات کو ختم کیے بغیر حل نہیں کیا جاسکتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو شامی خودمختاری کو کمزور کرنے کا بہانہ نہیں ہونا چاہیے۔
خبر کا کوڈ: ۵۳۵۱
تاریخ اشاعت: 19:03 - April 27, 2022

دہشت گردی کیخلاف جنگ شام کی خودمختاری کو کمزور کرنے کا بہانہ نہیں ہونا چاہیےمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ بات مجید تخت روانچی نے منگل کے روز شام میں سیاسی اور انسانی پیش رفت کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

 انہوں نے کہا کہ شام میں جنگ کے آغاز سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد اس ملک میں انسانی ضروریات اپنے عروج تک پہنچ چکی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ14.6ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جو 2021  کے مقابلے میں 1.2 ملین زیادہ ہے۔

تخت روانچی نے بتایا کہ موجودہ معاشی بحران نے عام لوگوں بالخصوص بچوں، خواتین، بوڑھوں اور معذور افراد کو متاثر کیا ہے۔ سنگین انسانی صورتحال کے پیش نظر، شامی عوام کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا خاتمہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے اور یہ غیر قانونی اقدامات سلامتی کونسل کی قرارداد 2585 کے خلاف ہیں۔

ایرانی سفیر نے بتایا کہ سیاسی صورتحال کو شام میں جلد بحالی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کے روکنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے فروغ کیلیے شامی حکومت، اقوام متحدہ کے اداروں کی کوششوں کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔

تخت روانچی نے کہاکہ ہم ایک بار پھر غیر ملکی افواج سے شام کے قدرتی وسائلخاص طور پر تیل اور زرعی مصنوعات کی لوٹ مار کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ مجرمانہ فعل نہ صرف شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ شام کی معیشت کی بحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں