مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یہ بات مجید تخت روانچی نے منگل کے روز شام میں سیاسی اور انسانی پیش رفت کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ شام میں جنگ کے آغاز سے ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد اس ملک میں انسانی ضروریات اپنے عروج تک پہنچ چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ14.6ملین افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، جو 2021 کے مقابلے میں 1.2 ملین زیادہ ہے۔
تخت روانچی نے بتایا کہ موجودہ معاشی بحران نے عام لوگوں بالخصوص بچوں، خواتین، بوڑھوں اور معذور افراد کو متاثر کیا ہے۔ سنگین انسانی صورتحال کے پیش نظر، شامی عوام کے خلاف یکطرفہ پابندیوں کا خاتمہ پہلے سے کہیں زیادہ ضروری ہے اور یہ غیر قانونی اقدامات سلامتی کونسل کی قرارداد 2585 کے خلاف ہیں۔
ایرانی سفیر نے بتایا کہ سیاسی صورتحال کو شام میں جلد بحالی کے منصوبوں کے ساتھ ساتھ انسانی امداد کے روکنے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے فروغ کیلیے شامی حکومت، اقوام متحدہ کے اداروں کی کوششوں کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔
تخت روانچی نے کہاکہ ہم ایک بار پھر غیر ملکی افواج سے شام کے قدرتی وسائلخاص طور پر تیل اور زرعی مصنوعات کی لوٹ مار کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مجرمانہ فعل نہ صرف شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ شام کی معیشت کی بحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات پر بھی منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔