مقدس دفاع نیوز ایجنسی نے بھارتی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ بھارت کے دارالحکومت ئی دہلی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور دیگر الزامات پر کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی۔ بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کی کے مطابق بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے عدالت سے جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰاسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ وکیل دفاع نے عمر قید کی استدعا کی تھی۔ یٰسین ملک کو قید کی مختلف سزائیں اور جرمانہ مختلف کیسز میں عائد کیا گیا ہے۔
اس سے قبل ٰیسین ملک کو دہشت گردی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے سخت قانون (یو اے پی اے) سمیت تمام چارچز کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔
کشمیری رہنما یاسین ملک نے عدالت میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں یہاں بھیک نہیں مانگوں گا۔ آپ نے جو سزا دینی ہے دے دیجیے۔ لیکن میرے کچھ سوالات کا جواب دیجیے۔
یایسن ملک نے عدالت سے پوچھا کہ اگر میں دہشت گرد تھا تو بھارت کے 7 وزیراعظم مجھ سے ملنے کشمیر کیوں آتے رہے؟ وزیراعظم واجپائی کے دور میں مجھے پاسپورٹ کیوں جاری ہوا؟
یایسن ملک نے مزید کہا کہ اگر میں دہشت گرد تھا تو پورے کیس کے دوران میرے خلاف چارج شیٹ کیوں نہ فائل کی گئی؟ اگر میں دہشت گرد تھا تو مجھے بھارت سمیت دیگر ممالک میں لیکچر دینے کا موقع کیوں دیا گیا؟
اس پر عدالت نے کہا کہ ان باتوں کا وقت گزر گیا۔ اگر آپ کو سزا کے حوالے سے کچھ کہنا ہے تو بولیں۔ حریت رہنما نے جواب دیا کہ میں عدالت سے بھیک نہیں مانگوں گا۔ جو عدالت کو ٹھیک لگے وہ کرے۔
ادھر پاکستانی حکومت اور رہنماؤں نے یاسین ملک کو جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات میں سزا دینے کے عمل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔