مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق روسی وزیردفاع سرگئی شوئیگو نے شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹفین ڈی میستورا کو ایک رپورٹ ارسال کی ہے جس میں شام کے شہر رقہ اور التنف میں عام شہریوں کی ابتر صورتحال کا تفصیل سے ذکر کیا گیا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے اس رپورٹ میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ وہ التنف کے الرکبان پناہ گزیں کیمپ اور رقہ کے عام شہریوں کے لئے ایک کوریڈور قائم کریں اور رقہ شہر کے ساتھ ساتھ الرکبان پناہ گزیں کیمپ میں جو ابتر انسانی صورتحال ہے اس کا جائزہ لینے کے لئے ایک بین الاقوامی کمیشن تشکیل دیاجائے۔
رقہ شہر اور الرکبان پناہ گزیں کیمپ امریکی فوجیوں اور امریکا کے حمایت یافتہ مسلح گروہوں کے کنٹرول میں ہے۔
روسی وزارت دفاع نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے یہ وضاحت بھی کی ہے کہ وزیردفاعسرگئی شوئیگو نے یہ رپورٹ ڈیپلومیٹک چینلوں سے اسٹفین ڈی میستورا کو پیش کی ہے۔
اس رپورٹ میں غوطہ شرقی میں صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے روسی اقدامات کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ستائیس فروری سے غوطہ شرقی میں ہر روز پانچ گھنٹے کی فائربندی جاری ہے تاکہ وہاں کے باشندوں کو پرامن مقامات پر منتقل کیا جاسکے۔
اس عرصے میں شامی فوج نے دہشت گردوں پر حملے بھی بند کر رکھے ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس بات پر بھی غور کیا جارہا ہے کہ غوطہ شرقی سے عام شہریوں کے باہر نکلنے کے لئے کوریڈور کی تعداد ایک سے بڑھا کر تین کردی جائے۔اس درمیان روسی وزیردفاع نے بھی کہا ہے کہ ان اقدامات کے ساتھ ساتھ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ غوطہ شرقی کے علاوہ ان علاقوں میں بھی راہداری قائم کردی جائے جو امریکی اتحاد کی فورسز کے زیرکنٹرول ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ ان علاقوں میں عام شہریوں کی صورتحال انتہائی افسوسناک ہے جو امریکی فوج اور اس کے اتحادی مسلح گروہوں کے قبضے میں ہیں اور ان علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کے بارے میں سخت تشویش پائی جارہی ہے۔
روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے کہا کہ التنف کے الرکبان پناہ گزیں کیمپ میں موجود ساٹھ ہزار شامی باشندوں کو زبردستی رکھا جارہا ہے یہ کیمپ امریکی فوجی چھاؤنی میں ہے اور اس پر مخالف مسلح گروہوں کا کنٹرول ہے۔
پیغام کا اختتام/