مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے اپنے دورہ ترکی کے دوران ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس ملاقات میں انہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر کا سلام پہنچانے کے ساتھ ساتھ ترکی کے صدر کو ایران کے دورے کی دعوت کا اعادہ کیا۔اس دورے کے مقاصد میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون کی اعلی کونسل کے اجلاس کا انعقاد، مشترکہ اقتصادی تعاون کمیشن کی نشست، ترکی کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے لیے مقدمہ سازی اور دونوں ممالک کے درمیان ایک مطلوبہ سطح تک تجارتی تبادلوں میں اضافے پر سمجھوتہ کرنا شامل ہے۔
اس ملاقات میں امیر عبداللہیان نے پابندیوں کے خاتمے سے متعلق مذاکرات کی تازہ ترین صورتحال کی بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا امریکی فریق اگر حقیقت پسندی کو مدنظر رکھے اور من مانی سے گریز کرے توایک پائیدار اورقابل اعتماد معاہدے تک پہنچنے کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران سنجیدہ ہے۔
شام کی صورتحال کے بارے میں ایرانی وزیر خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کے اصولی نقطہ نظر کو بحران کے حل کا واحد راستہ قرار دیتے ہوئے اس کی وضاحت کی ۔اسی طرح کسی بھی فوجی اقدام سے گریز کرنے کی ضرورت اورشام میں سیکورٹی خدشات کو کم کرنے کے لیے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے میں ایران کی تیاری پر زور دیا۔
ڈاکٹر امیر عبداللہیان نے پورے خطے اور بالخصوص اسلامی جمہوریہ ایران کے پڑوسی ممالک میں فتنہ انگیزی اور بدامنی پھیلانے کےلیے جعلی صہیونی حکومت کے بعض ہتھکنڈوں کو برملا کیا اور فلسطینی کاز کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت پر زور دیا۔