مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے لبنانی سمندر حدود میں کاریش کے گیس پلیٹ فارم اوپر حزب اللہ کے ڈرون طیاروں کی پرواز کے رد عمل میں خبر دی ہے کہ گزشتہ روز حزب اللہ کی ڈرون پرواز سے لبنان کے ساتھ سمندری سرحدوں کی حد بندی کے لئے جاری مذاکرات اور کاریش کے پلیٹ فارم کی حفاظت اور دیگر خطرات سے مقابلے پر مامور اسرائیلی افواج کے حجم پر اہم اثرات مرتب ہوں گے۔
ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے کاریش کے پلیٹ فارم کی جانب ڈرون کی پرواز اسرائیل کو یہ پیغام بھیجنے کے لئے تھی کہ ان کے مطالبات کا جواب دیا جائے۔ ذرائع ابلاغ نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل حزب اللہ کے ساتھ حالات مزید خراب کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا تاہم حزب اللہ اس بات پر مصر ہے۔
ایک اسرائیلی ویب سائٹ واللا نے اپنی رپوٹ میں لکھا کہ اسرائیلی سیکورٹی ادارے حزب اللہ کی جانب سے ڈرون حملے دہرائے جانے سے خوفزدہ ہیں۔
مزید برآں دوسری طرف کاریش کے گیس پلیٹ فارم پر کام کرنے والے مزدوروں کے درمیان بھی سیکورٹی کے حوالے سے خدشات پیدا ہوگئے ہیں اور اب انہیں معلوم ہوگیا ہے کہ حزب اللہ اگر چاہے تو ڈرون حملوں کے ہدف کو تبدیل کرسکتا ہے اور ان کی ماموریت کو نگرانی سے حملے میں تبدیل کر کے کاریش کے گیس پلیٹ فارم کو بھی میزائل کا نشانہ بناسکتا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق حزب اللہ گزشتہ روز کی ڈرون کاروائی سے کئی گنا زیادہ اہم صلاحیتیں رکھتا ہے لہذا اقتصادی اہمیت کی حامل سمندری حدود کے متعلق ابھی آخری فیصلہ نہیں ہوا ہے اور یہ کشمکش بدستور جاری رہے گی۔
اسرائیلی سیکورٹی ذرائع نے بھی اس پریشانی کا اظہار کیا کہ اگلی مرتبہ حزب اللہ کی کوشش ہوگی کہ زیادہ سے زیادہ ڈرون بھیجے، کیونکہ ڈرون بھیجنا اسرائیل کی جانب سے ان کو ٹریس کرنے کے مقابلے میں بہت ہی زیادہ آسان اور سستا ہے جبکہ دھماکہ خیز مواد سے لیث ڈرون بھیجنے کا آپشن بھی موجود ہے۔
اس ضمن میں اسرائیلی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ حزب اللہ لبنان نے زمین، فضا اور سمندر میں اسرائیل کی سالمیت کو سنجیدہ طور پر کمزور کردیا ہے۔