اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی اداروں کی خاموشی قابل مذمت ہے

ایرانی حکومت کے ترجمان نے بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام کے نئے اجساد ملنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس منظم یافتہ نسل کشی پر انسانی حقوق کی عالمی برادری کی سنگین خاموشی، کبھی بھی قوموں کی تاریخی یادداشت سے مٹ نہیں جائے گی۔
خبر کا کوڈ: ۵۶۵۵
تاریخ اشاعت: 15:07 - July 12, 2022

بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی پر عالمی اداروں کی خاموشی قابل مذمت ہےمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایرانی حکومت کے ترجمان نے بوسنیائی مسلمانوں کے قتل عام کے نئے اجساد ملنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس منظم یافتہ نسل کشی پر انسانی حقوق کی عالمی برادری کی سنگین خاموشی، کبھی بھی قوموں کی تاریخی یادداشت سے مٹ نہیں جائے گی۔

انہوں نے بوسنیائی مسلمانوں کی نسل کشی کی شدید مذمت کی اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اس معاملے کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

علی بہادری جہرمی نے پیر کو ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ پچھلے 27 سالوں میں اور ایسی دنوں میں 8 ہزار سے زائد بوسنیائی مسلمانوں کو "موت کا راستہ" جس پر سلامتی علاقے کا نام رکھا گیا تھا، میں قتل عام کردیا گیا۔

واضح رہے کہ جولائی 1995 کو سرب فورسز نے مشرقی بوسنیائی قصبے سربرینتسا کے آس پاس آٹھ ہزار سے زائد بوسنیائی مردوں اور لڑکوں کو قتل کر دیا تھا اور اب اس جرم میں قربان ہونے والے 50  نئے اجساد مل گئے ہیں جن کی پہچان کے بعد سپرد خاک کیا جائے گا۔

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں