مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق شام کے صدر بشار اسد نے دمشق میں ایرانی وزیر خارجہ کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور حسین جابری انصاری کے ساتھ ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ نام نہاد داعش مخالف اتحاد کا مقصد صرف دہشت گرد گروہوں منجملہ داعش کی حمایت کرنا ہے۔انھوں نے کہا کہ غوطہ شرقی کے عوام اس علاقے کو دہشت گردوں سے آزاد کرائے جانے اور خود کی ان کے چنگل سے رہائی کے خواہاں ہیں اور شامی فوج غوطہ شرقی کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرانے کے لئے اس علاقے کے عوام کی حمایت میں اپنی کارروائی جاری کھے ہوئے ہے۔
بشار اسد نے کہا کہ فائربندی اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں کوئی تضاد نہیں ہے اور غوطہ شرقی میں شامی فوج کی کارروائی دہشت گردوں کے خلاف ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے پیر کے روز ایک بیان میں روس پر شام کے بارے میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا کہ روس شام میں تیس روز کی فائربندی کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرارداد کو نظرانداز کر رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں واشنگٹن کے حمایت یافتہ دہشت گردوں کے خلاف روسی فوج کی کارروائی کو، کہ جسے قرارداد میں مستثنی بھی قرار دیا گیا ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کی خلاف ورزی قرار دینے کی کوشش کی گئی ہے۔
اس بیان میں کسی ثیوت کے بغیر شام کی قانونی حکومت پر بھی الزام لگایا گیا ہے کہ وہ غوطہ شرقی میں لوگوں پر حملہ کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے پچّیس فروری کو کئی روز کے پیچیدہ مذاکرات کے بعد ایک قرارداد جاری کر کے شام کے علاقے غوطہ شرقی میں تیس روز کی فائر بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
روس اور شام حکومت کے خلاف وائٹ ہاؤس کا یہ بیان شامی صدر بشار اسد کے اس بیان کے تھوڑی ہی دیر کے بعد آیا ہے کہ امریکی کمان میں نام نہاد داعش مخالف اتحاد عملی طور پر داعش دہشت گرد گروہ کی فضائیہ میں تبدیل ہو گیا ہے۔شام کے صدر بشار اسد نے کہا ہے کہ شام کے خلاف امریکہ کی سیاسی و تشہیراتی یلغار کا مقصد دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرنا ہے۔
پیغام کا اختتام/