مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی ملکوں کے بین الپارلیمانی اجلاس سے میں شرکت کے لیے تہران آنے والے برکینافاسو کے ڈپٹی اسپیکر سالفو تیمورہ سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام میں پائے جانے والے تنازعات اور مسائل کو صرف باہمی اتحاد کے ذریعے ختم کیا جا سکتا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے کہا کہ تہران میں اسلامی ملکوں کا بین الپارلیمانی اجلاس موجودہ مشکلات پر قابو پانے کے لیے مختلف نظریات کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا بہترین موقع ہے۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے کہا کہ امت مسلمہ کے خلاف امریکہ کی مہم جوئی کا مشاہدہ کیا جا رہا ہے اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ بھی اسی مہم جوئی کا حصہ ہے۔
اس موقع پر برکینافاسو کے ڈپٹی اسپیکر نے بھی امریکی صدر کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کا فیصلہ انتہائی خطرناک ہے اور اس پر عملدرآمد کو روکنے کے لیے ٹھوس اقدامات کی ضرورت ہے۔
انڈونیشیا کی قومی اسمبلی کے اسپیکر فضلی زون نے کے ساتھ ملاقات میں بھی ایران کے اسپیکر ڈاکٹر علی لاریجانی کا کہنا تھا کہ اسلامی ملکوں کو عالمی سطح پر اپنے حقوق کے دفاع کے زیادہ متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک افرادی قوت اور توانائی کے ذخائر کے لحاظ سے بے پناہ گنجائش کے مالک ہیں جن سے مشترکہ اہداف کی تکمیل کے لیے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا جانا چاہیے۔
انہوں نے تہران میں اسلامی ملکوں کی پارلیمانوں کے تیرہویں اجلاس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس، اسلامی ملکوں کے ایک دوسرے کے قریب لانے، باہمی تعلقات کے فروغ اور اسلامی دنیا کی مشکلات کے حل میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ تہران اجلاس کے دوران امت مسلمہ کے حقوق کے دفاع کی خاطر اہم اور ٹھوس فیصلے کیے جائیں گے۔
انڈونیشیا کے اسپیکر فضلی زون نے بھی اس موقع پر کہا کہ جکارتا کو پوری امید ہے کہ تہران میں ہونے والا بین الپارلیمانی اجلاس، عالم اسلام کی مشکلات اور مسائل کا ٹھوس اور پائیدار حل تلاش کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔
اسلامی تعاون تنظیم کے رکن ملکوں کا بین الپارلیمانی اجلاس سولہ جنوری کو تہران میں منعقد ہوگا اور سترہ جنوری تک جاری رہے گا۔ اس اجلاس میں شرکت کے لئے اسلامی ملکوں کے اسپیکرز اور پارلیمانی وفود تہران پنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
پیغام کا اختتام/