مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں کہا کہ شامی حکومت عام شہریوں کے تحفظ کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور شامی حکومت نے غوطہ شرقی میں حموریہ میں ایک نئی پرامن راہداری قائم کردی ہے تاکہ وہاں پھنسے ہوئے عام شہری آسانی کے ساتھ نکل سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو چاہئے کہ ان بعض دہشت گردوں کو جو اپنے اپنے ملکوں کو لوٹ گئے ہیں بلا کر ان سے پوچھے کہ ان کی حکومتوں نے انہیں کیسے شام بھیجا تھا اور کس طرح کی ٹریننگ دی تھی اور ان کی کیا کیا مدد کی تھی تاکہ پور دنیا کے لوگ یہ جان سکیں کہ شامی عوام کے حق میں ان حکومتوں نے کیسے کیسے سنگین جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
شام کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے اسٹیفن ڈی میستورا نے بھی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ غوطہ شرقی کی صورتحال غیر مستحکم ہے۔ ڈی میستورا نے شام کے بحران کے خاتمے کے لئے سیاسی حل کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اس بارے میں مایوس نہیں ہونا چـاہئے۔
دریں اثنا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں ایک بار پھر فوری طور پر جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ ہالینڈ کے سفیر نے جو سلامتی کونسل کے موجودہ صدر ہیں کہا کہ کونسل کے ارکان قرارداد بائیس چوّن اور چوبیس سو ایک پر عمل درآمد پر زور دیتے ہیں۔سلامتی کونسل کے صدر نے غوطہ شرقی میں مسلح مخالفین کے زیرکنٹرول علاقوں میں ہر طرح کے تشدد میں اضافے کو گذشتہ چوبیس فروری کی قرارداد کے منافی قرار دیا۔
سلامتی کونسل کے ارکان نے اس بات پر زوردیا کہ غوطہ شرقی میں محصور عوام تک انسان دوستانہ امداد ہر حال میں پہنچنی چاہئے اور سبھی متحارب فریقوں کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی اداروں کی قراردادوں کا احترام کریں اور عام شہریوں کے تحفظ کے تعلق سے اپنے وعدوں پر عمل کریں۔
شام کی وزارت خارجہ نے بھی جمعے کی رات اعلان کیا کہ شامی حکومت نے گذشتہ چند روز کے دوران غوطہ شرقی میں اپنی کارروائیوں کے ذریعے دہشت گرد گروہوں اور ان کے حامیوں کے جھوٹ اور مکاریوں کا پردہ فاش کیا ہے۔ شامی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ شامی فوج نے محصور شہریوں کے بحفاظت باہر نکلنے کے لئے محفوظ راہداری قائم کردی ہے اور انہیں وہاں سے باہرنکلنے میں مدد دے رہی ہے۔
شامی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں کے ذریعے دی جانے والی دھمکیوں کے باوجود غوطہ شرقی سے ہزاروں افراد کا انخلا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ بعض ملکوں کی جانب سے عام شہریوں کی حمایت اور ان کی جان کے تحفظ کے تعلق سے جو شور مچایا جارہا تھا وہ سب جھوٹ اور فریب تھا کیونکہ اب جبکہ عام شہریوں کو وہاں سے نکالنے کے لئے محفوظ راہداری قائم کردی گئی ہے تو انہی ممالک کے حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ ان شہریوں کو وہاں سے پرامن مقام پر منتقل ہونے کی اجازت نہیں دے رہے ہیں اوروہاں سے نکلنے کی کوشش کی صورت میں انہیں جان سے مار دینے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔
دوسری جانب شام کی مسلح افواج نے اعلان کیا ہے کہ فوجی جوانوں اور ان کے اتحادیوں کی شجاعت و فداکاری کی بدولت غوطہ شرقی میں دسیوں دیہی علاقوں، قصبوں اور وسیع و عریض زرعی اراضی کو دہشت گردوں کے قبضے سے آزاد کرالیا گیا ہے۔
پیغام کا اختتام/