اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55

روس اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں، صدر پوتن

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا۔
خبر کا کوڈ: ۸۴۷
تاریخ اشاعت: 17:00 - March 21, 2018

روس اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں، صدر پوتنمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ملکی دفاع کی تقویت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ملک اسلحے کی دوڑ میں شامل نہیں ہو گا بلکہ دنیا کے تمام ملکوں کے ساتھ تعمیری تعلقات کا خواہاں ہے۔

صدر پوتن نے اپنے ملک کی دفاعی اخراجات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کے دوران ملک کے فوجی اخراجات میں کمی کی جائے گی لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ روس کی دفاعی طاقت کی تقویت کے لیے بجٹ کی فراہمی متاثر نہیں ہو گی کیوں کہ پچھلے برسوں کے دوران جدید ترین ہتھیاروں کی تیاری کی غرض سے لازمی اقدامات انجام دیئے جا چکے ہیں۔

روسی صدر نے اسلحہ کی جنگ کی دوڑ میں شرکت نہ کرنے کی بات، امریکہ اور نیٹوں کی قیادت کی جانب سے ان کوششوں کے تناظر میں کہی ہے جو وہ روس کو اسلحہ کی فرسودہ میراتھن میں گھسیٹنے کی غرض سے کر رہے ہیں۔

سنہ نوے کے عشرے میں سویت یونین کے زوال کے بعد روس تمام شعبوں خاص طور سے دفاعی میدان میں کمزور ہو گیا تھا لیکن سنہ دو ہزار میں ولادیمیر پوتن کے اقتدار میں آنے کے بعد روس نے اپنی فوج اور دفاع کو از سر نوع منظم کرنے کا آغاز کیا تاہم امریکہ کے ساتھ رقابت کے بجائے ساری توجہ فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور اسٹریٹیجک ایٹمی طاقت کو مضبوط بنانے پر مرکوز کر دی۔ روس کے خیال میں اس کی اسٹریٹیجک ایٹمی طاقت دراصل مغرب اور خاص طور سے امریکہ کے ہر قسم کے جارحانہ اقدامات کے مقابلے میں ملک کے دفاع کی پائیدار ضمانت فراہم کرے گی۔

روسی ماہرین کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ اسلحے کی دوڑ ہی سابق سویت یونین کے زوال کی اہم وجہ تھی یہی وجہ ہے کہ روس کے موجودہ سیاستداں اور خاص طور سے صدر ولادیمیر پوتن نے اس تجربے کو سامنے رکھتے ہوئے ماضی کی غلطیوں کے اعادے سے گریز کی پالیسی اپنائی ہے۔

لہذا ماسکو نے اپنی فوجی طاقت میں اضافے کے ساتھ ساتھ اپنی ساری توجہ اسٹریٹیجک ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری اور انہیں جدید بنانے پر مرکوز کر رکھی ہے تاکہ دنیا میں اسٹریٹیجک طاقت کے توازن کو اپنے حق میں تبدیل کیا جا سکے۔

پیغام کا اختتام/

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں