مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہوائی اڈے پر پہنچتے ہی ملالہ یوسفزئی کو مکمل سیکورٹی فراہم کی گئی اور سیکورٹی کے حصار میں ہی انہیں ہوٹل پہنچایا گیا۔ ملالہ یوسفزئی نے اس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں شاہد خاقان عباسی سے ملاقات کی۔
وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ملالہ کی وطن واپسی پروہ بہت خوش ہیں۔ وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ملالہ کو سیکورٹی فراہم حکومت کی ذمہ داری ہے اور پاکستان ملالہ کا اپنا گھر ہے۔
وزیراعظم ہاؤس میں ہی منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ پاکستان واپس آنا ان کا خواب تھا جس کے بارے میں وہ گذشتہ پانچ برسوں سے سوچ رہی تھیں۔ ملالہ یوسفزئی اپنےخطاب کے دوران آبدیدہ ہوگئیں اور جذباتی انداز میں کہا کہ مجھے اب تک یقین نہیں آرہا ہے کہ میں اپنے ملک میں واپس آگئی ہوں۔
اپنے ماضی اور بچپن کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شدت پسندی سے قبل سوات بہت ہی خوبصورت علاقہ تھا لیکن بعد میں دہشت گردی نے یہاں سب کچھ تباہ کردیا۔ انہوں نے کہا ہمیں بچوں کی تعلیم پر محنت اور جد وجہد کرنی ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آگے لے کر جانے کے لئے لڑکیوں کی تعلیم بہت ضروری ہے جس کے لئے اجتماعی جدو جہد کی ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ملالہ یوسفزئی کو دوہزار بارہ میں سوات میں اسکول سے واپسی پر مسلح شدت پسندوں نے حملہ کرکے شدید طور پر زخمی کردیا تھا اس وقت ان کی عمر صرف پندرہ برس تھی۔ ابتدائی طور پر انہیں پاکستان میں طبی امداد فراہم کی گئی تاہم بعد میں انہیں برطانیہ کے اسپتال میں منتقل کردیا گیا تھا۔انہیں دوہزار چودہ میں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ ملالہ یوسفزئی پاکستان میں چار دن قیام کریں گی۔
پیغام کا اختتام/