مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹونیو گوترش نے منگل کے روز شام کے بارے میں اپنے ایک اور بیان میں دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں رپورٹوں کے سلسلے میں آزادانہ تحقیقات کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ کسی بھی فریق کی جانب سے کسی بھی صورت میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی تصدیق ہو جاتی ہے تو یہ اقدام نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ بین الاقوامی قوانین کے بھی منافی ہے۔ دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں شامی حکومت پر عائد کئے جانے والے الزام کے پیش نظر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اعلان کیا ہےکہ اقوام متحدہ اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتی کہ شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیار استعمال کئے گئے ہیں۔
غوطہ شرقی کے علاقے دوما میں دہشت گردوں کی جانب سے ہفتے کی رات کئے جانے والے کیمیائی حملے میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے کے بعد ہی دہشت گردوں کے حامی مغربی میڈیا نے حکومت شام کے خلاف نفسیاتی جنگ شروع کر دی ہے۔دوسری جانب روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل سے ٹیلی فون پر گفتگو میں شام کی صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے شام کے خلاف کسی بھی طرح کے اشتعال انگیز اقدام یا الزام تراشی خاص طور سے شہر دوما میں شامی فوج کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں کئے جانے والے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔اسی اثنا میں روس کی وزارت دفاع نے شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی تصاویر کو جعلی اور خودساختہ قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نبنزیا نے بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دہشت گردوں اور ان کے مغربی حامیوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی ان تصاویر کے جعلی ہونے پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی ممالک شام میں دہشت گردوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے مختلف طریقوں پر عمل کر رہے ہیں۔انھوں نے امریکیوں کو مخاطب کر کے کہا کہ تم جہاں بھی جاتے ہو اور جو بھی کرتے ہو نتیجے میں صرف بحران ہی پیدا ہوتا ہے۔روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی کہا ہے کہ شام کے شہر دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں دمشق کی حکومت کے خلاف لگایا جانے والا الزام اشتعال دلانے والا اور ایسا فتنہ انگیز اقدام ہے جو دہشت گردوں اور ان کے مغربی حامیوں کی جانب سے ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت انجام دیا گیا ہے-
پیغام کا اختتام/