مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، غزہ میں واپسی کے حق کے زیرعنواں فلسطینیوں کے مظاہروں کا سلسلہ تیس مارچ یوم الارض سے شروع ہوا ہے جس کو پسپا کرنے کے لئے صیہونی حکومت کے جاری جرائم میں اب تک تیس سے زائد فلسطینی شہید اور چار ہزار سے زائد دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
تہران میں تحریک حماس کے نمائندے خالد قدومی نے اس مارچ سے متعلق منعقدہ جائزہ اجلاس میں کہا ہے کہ غزہ میں حق واپسی مارچ نے پوری دنیا کے سامنے صیہونی حکومت کے ناپاک چہرے کو بے نقاب کر دیا۔ انھوں نے غزہ میں فلسطینیوں کے وسیع پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی جیالوں نے اپنی شجاعت و بہادری سے ایک بار پھر غاصب صیہونی حکومت کو حیرت زدہ کر دیا۔
قدومی نے فلسطینی قیدیوں کا ذکر کرتے ہوئے ان کی رہائی کو فلسطینیوں کی امنگوں کا حصہ قرار دیا اور کہا کہ غاصب صیہونی حکومت کی جیلوں میں اس وقت بھی تقریبا ساڑھے چھے ہزار فلسطینی قید ہیں جن میں سے اڑتالیس فلسطینی گذشتہ بیس برس سے قید کی زندگی بسر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکہ کی جانب سے پیش کئے جانے والے سینچری ڈیل منصوبے کے مقابلے میں واپسی کے حق کے جاری مارچ اور مظاہروں کے کردار کا جائزہ لینے کے لئے بدھ کے روز تہران میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔
پیغام کا اختتام/