مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے پیر کی رات جنوبی بیروت کے علاقے ضاحیہ میں اپنے خطاب میں علاقے کی صورت حال کی تشریح کرتے ہوئے کہا ہے کہ صورت حال کچھ ایسی ہے کہ دشمن طاقتیں اور ان میں سرفہرست امریکا اور صیہونی حکومت، مختلف حربوں اور ہتھکنڈوں کے ذریعے صورت حال کو زیادہ سے زیادہ کشیدہ اور علاقے کے ملکوں کے درمیان جنگ کی آگ بھڑکانے کی کوشش کر رہی ہے-
انہوں نے پچھلے ہفتوں کے دوران شام پر صیہونی حکومت کے ہوائی اور توپخانوں کے حملوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ صیہونی حکام امریکا کی حمایت سے شام کے بحران کا دائرہ علاقے کے دیگر ملکوں تک پھیلانا چاہتے ہیں بنابریں ان حالات میں علاقے کے ملکوں کے حکام کو چاہئے کہ پوری ہوشیاری کا مظاہرہ کریں-
سید حسن نصراللہ نے عراق اور شام میں داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی پئے در پئے شکست کو دہشت گردوں کے حامیوں خاص طور پر امریکا اور اسرائیل کی مایوسی اور جھنجھلاہٹ کا باعث قرار دیا اور کہا کہ اسی لئے دشمن اشتعال انگیز اقدامات کے ذریعےعلاقے کے ملکوں کو کسی نہ کسی طرح بحران سے دوچار کرنا چاہتے ہیں-
حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اگر حزب اللہ کے جوان اور لبنان کے فوجی، لبنان اور شام کی سرحدوں پر داعش کے خلاف جنگ نہ کرتے تو آج لبنان میں عام انتخابات کے انعقاد کا امکان معدوم ہو چکا ہوتا-
واضح رہے کہ لبنان میں عام انتخابات چھے مئی کو ہونے والے ہیں- حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ ہم ملک کے اندر مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان حقیقی اتحاد اور مشارکت چاہتے ہیں کیونکہ لبنان میں فرقہ وارانہ سوچ کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اگر کوئی پارٹی یہ چاہتی ہے کہ سب کچھ اسی کے اختیار میں ہو تو وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو گی-
سید حسن نصراللہ نے کہا کہ تجربے نے ثابت کر دیا ہے کہ لبنانی فوج اور عوام کے شانہ بشانہ حزب اللہ کے ہتھیار ہی ملک کی سلامتی کی اساس اور ضمانت ہیں اور یہ سب کچھ علاقے کی آشفتہ اور بحرانی صورت حال کی وجہ سے ہے-
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اپنے خطاب میں افغانستان میں داعش کے حالیہ مجرمانہ اور دہشت گردانہ اقدامات، یمن میں سعودی عرب کے وحشیانہ حملوں اور فلسطینیوں پر صیہونی حکومت کے مظالم کی بھی مذمت کی۔
پیغام کا اختتام/