مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ہفتے اپنے یورپی اتحادیوں کے کہنے کے باوجود ایران کے ساتھ کیے گئے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔ ٹرمپ نے معاہدے سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران پر نئی پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ترک وزیر نیہات زیبکجی کا کہنا تھا کہ ترکی ایران کے ساتھ تجارت کو جاری رکھےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اقوام متحدہ کی جانب سے ایران کے حوالے سے جوہری سرگرمیوں اور دیگر معاملات پر کوئی فیصلہ آتا ہے تو ان کے ساتھ تجارتی لین دکن کو ہر صورت جاری رکھا جائے گا۔
دوسری جانب ترک صدر رجب طیب اردوغان نے روسی صدر ولادیمیر پوتین سے ٹیلی فون پرگفتگو کی اور دونوں رہنماوں نے اس فیصلے کو امریکا کی غلطی قرار دیا۔
نیہات زیبکجی نے امریکا کے یک طرفہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قسم کی تشویش کی بات نہیں ہے اس لئے کہ امریکا کے علاوہ یورپین یونین میں شامل ممالک اس فیصلے میں امریکا کے ساتھ نہیں ہیں۔
واضح رہے کہ ترکی اور امریکا کے درمیان تعلقات رواں سال جنوری میں ایران کو امریکی پابندیوں سے بچانے والے ترک بینکر کو سزا دینے سمیت دیگر کئی مسائل کے باعث کشیدہ ہوئے۔
پیغام کا اختتام/