مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، بیت المقدس کی غاصب اور غیر قانونی صیہونی حکومت کی بربریت کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور فلسطینیوں کے واپسی مارچ پر ایک بار پھر صیہونی فوجیوں نے حملہ کرکے دو فلسطینی نوجوانوں کو شہید کردیا - شہید ہونے والے فلسطینیوں کے نام پندرہ سالہ عثمان رامی حلس اور محمد ناصر شراب ہیں ۔ صیہونی فوجیوں کی فائرنگ میں اڑسٹھ فلسطینی زخمی بھی ہوئے ہیں جن میں سے کئی ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
گذشتہ سولہ ہفتے سے غزہ کے شہریوں اور ان کے واپسی مارچ پر اسرائیلی فوج کے بہیمانہ حملے میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد ایک سو پینتالیس سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ تقریبا سولہ ہزار فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے تین سو تیس کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔واضح رہے کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کے پرامن مظاہرے کو کچلنے کے لئے براہ راست فائرنگ کر رہی ہے لیکن اس کے باوجود نہ فقط عالمی ادارے خاموش ہیں بلکہ امریکہ کھل کر اسرائیل کی حمایت کر رہا ہے۔
دوسری جانب فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کے پرامن واپسی مارچ اور غزہ پر صیہونی فوج کے حملوں کے جواب میں حماس کا جوابی حملہ غاصب صیہونی حکومت کے ساتھ جنگ میں اسلامی مزاحمتی تحریک کی ہوشیاری اور صحیح تدبیر کا ثبوت ہے-
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسلامی مزاحمتی تحریک سمجھتی ہے کہ فوری طور پر جوابی کارروائی ہی جارح صیہونی حکومت کو جارحیت کے ارتکاب سے باز رہنے پر مجبور کرسکتی ہے - حماس کے ترجمان کا کہناتھا کہ فلسطینی عوام کا دفاع قومی مطالبہ اور استقامت کے لئے اسٹریٹیجک آپشن ہے -
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے فوجیوں نے جمعے کو واپسی مارچ پر حملہ کرنے کے بعد سنیچر کی صبح بھی غزہ کے شمالی اور مرکزی علاقوں پر ہوائی حملہ کیا جس کے جواب میں فلسطین کی مزاحمتی تحریک نے مقبوضہ علاقوں میں سدیروت اور اشکول صیہونی بستیوں پر میزائل اور راکٹ برسائے -خود صیہونی ذرائع ابلاغ نے بھی اعتراف کیا ہے کہ صیہونی بستیوں پر فلسطین کی مزاحمتی تحریک نے کم سے کم بیس میزائل اور راکٹ فائر کئے ہیں -