مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صدر ایران ڈاکٹر حسن روحانی نے اتوار کے تہران سے نیویارک روانگی سے قبل ایرپورٹ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایران سانحہ اہواز سے ہرگز چشم پوشی نہیں کرے گا اور دہشت گردوں کو انتہائی سخت جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اہواز جیسے سانحات کا ایران کے عوام کے عزم و ارادے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور یہ قوم اسلامی انقلاب کے راستے پر پوری سختی کے ساتھ کاربند رہے گی۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ انسانی حقوق کے دعویداروں کو اس سانحے کی بابت جواب دینا ہو گا۔
صدر ایران نے اپنے دورہ نیویارک کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے بارے میں اپنے نظریات اور موقف کو کھل کر بیان کرنے کا بہترین موقع ہے۔
انہوں نے عالمی اداروں میں بڑی طاقتوں کی مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اقوام متحدہ سے ناجائز فائدہ اٹھا رہا ہے حالانکہ اقوام متحدہ میں امریکہ کے اختیارات بھی دیگر ملکوں کے برابر ہونا چاہئیں۔
صدر ایران نے ایٹمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور ظالمانہ پابندیوں کے بارے میں کہا کہ امریکہ ایرانی عوام کی خودمختاری کو چھیننا چاہتا ہے لیکن ایسا ہرگز نہیں کر سکے گا۔
واضح رہے کہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے تازہ ترین علاقائی اور بین الاقوامی تبدیلیوں کے بارے میں ایران کے موقف کی وضاحت اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہتر ویں اجلاس میں شرکت کے لئے اتوار کے روز نیویارک کے لیے روانہ ہو گئے۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، ایوان صدر کے چیف آف اسٹاف محمود واعظی، صدر ایران کے سیاسی مشیر مجید تخت روانچی اور عالمی امور میں ایران کے نائب وزیر خارجہ سید عباس عراقچی بھی اس دورے میں صدر ایران کی معاونت کریں گے۔
صدر مملکت ڈاکٹر حسن روحانی نیویارک میں اپنے قیام کے دوران اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے علاوہ جنوبی افریقہ کے آنجہانی صدر نیلسن منڈیلا کی یاد میں منعقدہ خصوصی پروگرام بھی شرکت کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور دنیا کے بعض ملکوں کے سربراہوں کے ساتھ ملاقات بھی صدر ایران کے دورہ نیویارک کے ایجنڈے میں شامل ہے۔
صدر ایران نیویارک میں امریکہ کی مسلم کمیونٹی کے رہنماؤں، خارجہ پالیسی کے ماہرین اور اہم ذرائع ابلاغ کے سینیئر ایڈیٹروں اور صحافیوں سے بھی ملاقات اور گفتگو کریں گے۔
پیغام کا اختتام/