مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، حق واپسی اور محاصرے کے خاتمے کے لیے جاری مظاہروں کی منتظمہ کمیٹی کی اپیل پر پچھلے چار ماہ کے دوران غزہ کا محاصرہ توڑنے کی غرض سے متعدد بحری مارچ کیے جا چکے ہیں اور صہیونی فوجیوں نے ہر بار اس مارچ میں شریک لانچوں اور غزہ کے ساحل پر کھڑے مظاہرین کو اپنے وحشیانہ حملوں کا نشان بنایا ہے۔
اسرائیل کے جنگ پسندانہ اقدامات اور غزہ کے زمینی، سمندری اور فضائی محاصرے کی وجہ سے اس علاقے میں انسانی بحران مسلسل شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔
فلسطینی عوام اپنے مظاہروں کے ذریعے غزہ کا محاصرہ ختم کرانے اور سینچری ڈیل نامی ناپاک امریکی منصوبے کو ناکام بنانے پر مسلسل زور دے رہے ہیں۔
غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کی غرض سے کیا جانے والا بیسواں بحری مارچ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ فلسطینی عوام اسرائیلی ظلم و بربریت کے باجود اپنے حقوق کی بازیابی اور سرزمین فلسطین کی آزادی کی جدوجہد جاری رکھنے کا پختہ عزم رکھتے ہیں۔
غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کا بحری مارچ دراصل فلسطینی عوام کی طویل جدوجہد آزادی کی ایک کڑی ہے۔ پچھلے ستر برس کے دوران فلسطینی عوام کی جدوجہد مختلف شکلوں میں ظاہر ہوئی ہے اور موجودہ دور میں حق واپسی مارچ اور غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کی غرض سے بحری مارچ کی شکل میں جاری ہے۔
فلسطینی عوام نے اپنی اندرونی مزاحمتی طاقت پر بھروسہ کرتے ہوئے ہر دور میں صیہونیت کے خلاف نیا محاذ قائم کیا ہے اور بلاشبہ غزہ سے شروع ہونے والی حالیہ تحریکیں فلسطینیوں کی جدوجہد میں نیا باب رقم کر رہی ہیں۔
فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ اور اسی طرح بحری مارچ کے ساتھ ساتھ اسرائیل کے مجرمانہ اقدامات کے مقابلے میں فلسطینیوں کے میزائل حملوں نے تحریک مزاحمت کے سامنے اسرائیل کی کمزوری کو پوری طرح نمایاں کر دیا ہے۔
ایسی صورتحال میں عالمی رائے عامہ میں غزہ کا محاصرہ ختم کرانے کا مطالبہ بھی شدت اختیار کرتا جا رہا ہے جو بلاشبہ فلسطینی عوام کی طویل جدوجہد کی کامیابی کی علامت ہے۔
پیغام کا اختتام/