مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے، مخالف رہنما خوان گوآئیڈو سے، جنہوں نے از خود اپنی صدارت کا اعلان کر رکھا ہے، ٹیلی فون پر بات چیت کی ہے۔
ٹیلی فون پر ہونے والی اس بات چیت میں، وینیز میں جاری منصوبہ بند بدامنی کے درمیان، باہمی ٹیلی فونی بات چیت کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔
امریکی صدر نے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے ایک بار پھر وینزویلا کے خود ساختہ صدر کی حمایت کا اعلان کیا اور بعد ازاں اپنے ایک ٹویٹ میں وینزویلا کے عوام سے، اس ملک کے قانونی اور منتخب صدر نکولس مادورو کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی۔
دوسری جانب صدر نکولس مادورو نے فوج کو، امریکہ اور حکومت مخالف رہنما خوان گوآئیڈو کی جانب سے عوام کو شورش پر اکسانے والے بیانات کے نتیجے میں پیدا ہونے والی صورتحال سے نمٹنے کے لیے لازمی تدابیر اپنانے کا حکم دیا ہے۔
صدر مادورو نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکہ دباؤ اور پابندیوں کے ذریعے وینزویلا کے تیل اور قدرتی ذخائر پر قبضہ کرنا چاہتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وینیز ویلا کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا ہی امریکہ کا اہم ترین مقصد ہے۔
صدر مادورو نے کہا کہ وینزویلا میں دنیا کے سب سے بڑے اور تسلیم شدہ تیل کے ذخائر ہیں جبکہ یہ ملک گیس کے ذخائر کے لحاظ سے دنیا کا چوتھا بڑا ملک ہے۔
وینیزویلا کے صدر نے کہا کہ ان کے ملک میں ہیرے کی بڑی بڑی کانیں، بھرپور آبی اور دھاتی ذخائر پائے جاتے ہیں اور امریکہ دونوں ہاتھوں سے انہیں لوٹنا چاہتا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ وینزویلا میں حزب اختلاف کے رہنما خوآن گوآئیڈو نے تئیس جنوری کو غیرقانونی طریقے سے اپنی صدارت کا اعلان کیا تھا جن کی امریکہ اور یورپ بھرپور حمایت کر رہے ہیں۔
یہ ایسی حالت میں ہے کہ سن دو ہزار اٹھارہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں وینزویلا کے عوام نے بھاری اکثریت سے صدر نکولس مادورو کو ملک کا صدر منتخب کیا تھا۔
امریکہ، اسرائیل، یورپی ممالک اور لاطینی امریکہ کے بعض ملکوں کی جانب سے مخالف رہنما کی غیر قانونی صدارت کی حمایت کے بر خلاف، روس، ایران، چین، ترکی، میکسیکو اور دنیا کے بیشتر ملکوں نے واضح کر دیا ہے کہ وہ نکولس مادورو کو ہی وینزویلا کا منتخب اور قانونی صدر تسلیم کرتے ہیں۔
پیغام کا اختتام/