مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عراق کے اعلی مذہبی رہنما آیت اللہ العظمی سید علی سیستانی نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کی خاتون ایلچی برائے امورعراق جینین ہینس پلیسچیٹ کے ساتھ ملاقات میں امریکی صدر کے حالیہ اشتعال انگیز بیانات کے رد عمل میں کہا کہ عراق کو دوسرے ممالک کے خلاف استعمال کرنے یا انھیں نقصان پہنچانے کا مرکز نہیں بننا چاہئے.
انہوں نے مزید کہا کہ عراق ہمسایہ ممالک کے ساتھ مداخلت کے بغیر امن اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے جن میں عراق کی سالمیت اور خودمختاری پر کوئی خدشہ پیدا نہ ہوجائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکی بیس "عین الاسد" ایران پر نظر رکھنے کے لئے عراقی شہر الانبار میں موجود ہے-
امریکی صدر کے حالیہ بیانات پر عراق کے صدر "برہم صالح"، وزیر اعظم "عادل المہدی" اور پارلیمنٹ کے اسپیکر "محمد الحلبوسی" نے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عراقی سرزمین کو ہمسایہ ممالک کے خلاف استعمال کرنا عراق کے آئین کے خلاف ہے لہذا امریکی صدر کو اپنے بیانات پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
پیغام کا اختتام/