مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق، طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے جاری کردہ بیان میں اس کی تصدیق کی ہے، اس سے قبل قطر میں امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات ہوچکے ہیں اور پاکستان میں مذاکرات کے بعد 25 فروری کو دوبارہ دونوں فریقین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مزید بات چیت کریں گے ۔
جاری بیان کے مطابق طالبان کا وفد پاکستان کے وزیرِاعظم عمران خان سے بھی ملاقات کرے گا، اس طرح سال 2001 کے بعد طالبان وفد کی کسی پاکستانی وزیرِاعظم سے یہ پہلی ملاقات بھی ہوگی ۔
واضح رہے کہ افغان طالبان نے امریکا کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے 14 رکنی ٹیم کا اعلان بھی کیا ہے، ٹیم میں انس حقانی سمیت گوانتانامو بے کے 5 سابق قیدی بھی شامل ہیں جب کہ انس حقانی اب بھی کابل جیل میں اسیر ہیں۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ ملا برادر نے امیر ہیبت اللہ آخونزادہ کی مشاورت سے ٹیم تشکیل دی ہے۔
قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب میں ہونے والے امن مذاکرات کے بعد جس میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاء اور طالبان کا کچھ علاقوں میں اپنی حکومت کے قیام سے متعلق معاملات کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس طرح امریکہ کو افغانستان سے فرار ہونے کے لئے پتلی گلی سے راستہ مل جائے گا ۔
پیغام کا اختتام/