مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے دوحہ میں آئی پی یو کے عالمی اجلاس کے موقع پر جرمنی کے ڈپٹی اسپیکر سے ملاقات میں کہا کہ جو ممالک انسانی حقوق کے دفاع کا دم بھرتے ہیں انہیں دہشت گردوں کی مالی فنڈنگ نہیں کرنا چاہئے۔
ایرانی اسپیکر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ امریکا نے ایران کے سیلاب سے متاثرین کے لئے دیگر ملکوں سے بھیجی جانے والی امداد کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کردی ہے کہا کہ یہ انتہائی افسوس کی بات ہے کہ امریکا نے ایران کے سیلاب سے متاثرین کے لئے ریڈکراس سوسائٹی کی امداد کو ایران آنے سے روک دیا اور یہ اقدام ایک ایسے ملک نے کیا ہے کہ جو انسانی حقوق کے دفاع کا نعرہ لگاتا ہے۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکرلاریجانی نے اقتصادی اور سیاسی میدانوں میں ایران اورجرمنی کے تعلقات میں توسیع کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
جرمنی کی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر کلوڈیا روتھ نے بھی اس ملاقات میں اس بات کا ذ کر کرتے ہوئے کہ ایران کا کردار علاقے میں انتہائی اہم اور موثر ہے کہا کہ علاقے میں ایران کے اثر و رسوخ کے پیش نظر ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران ان علاقوں میں جہاں دہشت گردوں نے تخریبی کارروائیاں انجام دی ہیں منجملہ شام میں تعمیر نو کے لئے اپنا مرکزی کردار ادا کرے۔
ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹرعلی لاریجانی نے اردن کے اسپیکر عاطف الطراونہ سے بھی ملاقات میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عالم اسلام کا سب سے اہم اور اصل مسئلہ وہی مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس ہے کہا کہ اسلامی ملکوں کو اس مسئلے سے غافل نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ آج بین الاقوامی سطح پر کوئی بھی امریکی صدر ٹرمپ کے ذریعے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو نہیں مانتا۔
اردن کی پارلیمنٹ کے اسپیکر الطراونہ نے بھی اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہ اسلامی ممالک علاقے میں دہشت گردی کی وجہ سے فلسطین جیسے عالم اسلام کے سب سے اہم مسئلے کو چھوڑکر دیگر مسائل میں الجھے ہوئے ہیں کہا کہ ہم دیکھ رہے ہیں صیہونی انتہا پسند آئے دن مسجد الاقصی پر حملہ کرتے ہیں بنابریں اسلامی ملکوں کو چاہئے کہ وہ مسئلہ فلسطین پر خاص توجہ دیں۔ انہوں نے کہا اردن بیت المقدس کو فلسطین کا دائمی دارالحکومت سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردن کو اپنے اس موقف کی وجہ سے بھاری قیمت بھی چکانی پڑی ہے لیکن ہماری پالیسی فلسطین کے مظلوم عوام کی حمایت کرنا ہے۔
پیغام کا اختتام/