مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے ایران کے حالیہ واقعات کو غیر سیاسی اور 2009 کے واقعات سے الگ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں ٹرمپ، سعودی عرب اور اسرائیل کی آرزوئیں خاک میں مل گئي ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے احتجاج کے فائدے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس احتجاج کی بنا پر ایرانی قوم کے اندر مزید اتحاد اور یکجہتی کی فضا قائم ہوگئی اور بیرونی دشمنوں کے مکروہ چہرے بھی مزید نمایاں ہوگئے جبکہ ایرانی حکام کو اندرونی مشکلات پر مزید توجہ مبذول کرنے کا موقع بھی ملا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ ایران میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، امریکی نائب صدر ، دیگرامریکی حکام ، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سعودی عرب کی آرزوئیں خاک میں مل گئي ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ایران میں رونما ہونے والے واقعات کا اسلامی مزاحمت پر کوئی اثر نہیں پڑےگا کیونکہ ایران اور اسلامی مزاحمت دونوں قوی اور مضبوط ہیں اور دونوں ایکدوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں اور دونوں امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح چبھ رہے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ امریکی صدر نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قراردیکر اسرائیل کا خاتمہ کردیا ہے اور عربوں اور اسرائیل کے درمیان سازشی مذاکرات پر بھی مہر باطل لگادی ہے لہذا امریکہ اور اسرائیل کی سازشوں کا مقابلہ صرف اسلامی مزاحمت کے ذریعہ ہی ممکن ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ امریکہ کی ایران کے ساتھ دشمنی کا اصلی سبب ایران کی طرف سے فلسطینی گروہوں اور بیت المقدس کی بھر پور اور آشکارا حمایت ہے۔ انھوں نے کہا کہ فلسطینی عوام اور دنیا بھر کے مسلمان بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کے فیصلے کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور ہم بیت المقدس کو فلسطین کا دائمی اور ابدی دارالحکومت سمجھتے ہیں۔