مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عبد الباری عطوان نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ ایران سے تیل درآمد کرنے والے آٹھ ممالک کو پابندی سے حاصل چھوٹ ختم کرنے کا ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلہ، جنگ کا اعلان ہے کیونکہ یہ ایران کے آٹھ کروڑ عوام کو بھوکا رکھنے کے مترادف ہے ۔
انہوں نے کہا کہ لبنان کی حزب اللہ تحریک کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے گزشتہ دوشنبہ کو اپنے بیان میں امریکا کے اس قدم پر ایران کے رد عمل کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہا جس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جنگ کا اندیشہ بہت زیادہ نہیں ہے اور صرف لبنان ہی نہیں پورا علاقہ میدان جنگ میں تبدیل ہو جائے گا ۔
عبد الباری عطوان نے سپاہ پاسداران کی بحریہ کے سربراہ ایڈمیرل علی رضا تنگسیری کے بیان کی جانب اشارہ کیا جس میں انہوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر ایران کو آبنائے ہرمز کے استعمال سے روکا گیا تو یہ فورس اس اسٹریٹ کو بند کر دے گی ۔
انہوں نے کہا تھا کہ چاہے چھوٹ کی مدت میں اضافہ کیا جائے یا نہ کیا جائے، ایرانی تیل کی برآمد کسی بھی حالت میں صفر تک نہیں پہنچے گی ۔ عطوان نے لکھا ہے کہ ایران ایٹمی معاہدے پر پابند رہا ہے اور اس کے باوجود امریکا نیز اسرائیل اس کے خلاف اقدامات کر رہے ہیں، اسی لئے اسے اپنی اور تیل برآمدات کی حفاظت کا حق حاصل ہے تاکہ ایرانی حکومت اپنے عوام کے لئے ایک باعزت زندگی فراہم کرا سکے۔ اس لئے دنیا کو بھی امریکا کی ہر طرح کی جارحیت کے مقابلے میں ایران کا ساتھ دینا چاہئے ۔
عبد الباری عطوان نے اپنے مقالے کے آخر میں لکھا ہے کہ ہم حزب اللہ لبنان کے سکریٹری جنرل کی اس بات سے متفق ہیں کہ آپشن سامنے ہیں اور بے شک اسرائیل اور امریکا کو ایسا منہ توڑ جواب ملے گا جس کے بارے میں انہوں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا ہوگا کیونکہ مزاحمتی محاذ اپنی عزت اور اپنی قوم کی آزادی کی بھرپور طریقے سے حفاظت کرے گا ۔
رای الیوم کے چیف ایڈیٹر نے مزید لکھا کہ آنے والے دنوں میں ایسی غیر متوقع باتیں سامنے آئیں گی جو امریکا، اس کے عرب اتحادیوں اور اسرائیل کو پسند نہیں آئیں گی ۔
پیغام کا اختتام/