مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 1973 کے آئین کی خالق پارلیمنٹ کے بنائے ہوئے قانون کو ختم کر دیا گیا، اس فیصلے کی جمہوری تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، عدالتی فیصلے سے ایوب خان اور پرویز مشرف کا آمرانہ اور جمہوریت کش کالا قانون بحال ہو گیا ہے۔ ایک سیاسی جماعت سے اس کا سربراہ چننے کا جمہوری حق چھین لیا گیا، ماضی میں بھی ایسے متنازع فیصلوں سے سیاسی جماعتوں سے ان کی قیادت چھیننے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔ جو کبھی کامیاب نہیں ہوئی۔
دوسری جانب سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے اپنے والد نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف آپ جیت گئے ہیں جبکہ انصاف کے اعلی ترین ادارے آپ کے خلاف فیصلے نہیں بلکہ آپکی سچائی کی گواہی اور موقف کے حق میں ثبوت پیش کر رہے ہیں۔
ادھر تحریک انصاف نے سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو پارٹی کی صدارت کے لیے نااہل قرار دینے پر جشن منانے کا اعلان کردیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے عدالتی فیصلے پر کارکنوں کو جشن منانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ کارکنان عدالت عظمیٰ کے تاریخی فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کریں اور فیصلے کی خوشی میں عوام کو مٹھائیاں کھلائیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ میں نواز شریف کو بہت مشورے دیتا تھا لیکن اب میں انہیں کوئی مشورہ نہیں دوں گا، جو پارلیمنٹ کے اندر نہیں جاسکتا، پارٹی کا ٹکٹ نہیں دے سکتا وہ پارٹی کا سربراہ کیسے ہوسکتا ہے۔ عدالتی فیصلہ نہ مانا گیا تو ملک میں انتشار پھیلے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) نے کرپشن کے مقدمات میں عدالتی محاذ پر شکست کھانے کے بعد تصادم کی سیاست کا آغاز کیا، انہوں نے جس طریقے سے عدلیہ اور دوسرے اداروں کے لئے اشتعال بڑھایا، وہ سب کو محسوس ہو گیا تھا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک آئینی اور ریاستی ادارہ ہے، اسی ادارے نے آج نواز شریف کو پارٹی سربراہ کی حیثیت سے نا اہل قرار دیا ہے، مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو اس فیصلے سے اختلاف ہو سکتا ہے لیکن آئینی ادارے کے فیصلے کو ماننا اور اس پر عمل بھی ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ کل سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017 کے خلاف دائر درخواستوں کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو پارٹی کی صدارت سے نااہل قرار دے دیا تھا۔
پیغام کا اختتام/