مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سینیٹ کے الیکشن کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرانے کی آج آخری تاریخ تھی اس موقع پر زبردست گہما گہمی دیکھی گئی۔ اس درمیان سینیٹ الیکشن میں کرپشن کا معاملہ بھی زور و شور کے ساتھ زیربحث ہے۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے پیر کے روز سینیٹ کے انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت کی ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے ہیں کہ شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، اور عام تاثر ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن ہوتی ہے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابی عمل سے کرپشن روکنے کی کوئی اسکیم بنائی ہے یا نہیں۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے سینیٹ انتخابات میں کرپشن روکنے کی پولنگ اسکیم پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر اور اس کے اراکین کو منگل کے روز عدالت کے روبرو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ پاکستان کی وفاقی حکومت نے تئیس دسمبر کو صدر مملکت کی منظوری کے بعد سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کے لیے سپریم کورٹ میں ریفرنس دائر کر دیا تھا جس میں آئینی ترمیم کے بغیر الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنے کے لیے عدالت سے رائے طلب کی گئی تھی۔
حکومت پاکستان نے ریفرنس میں کہا تھا کہ خفیہ انتخابات سے الیکشن کی شفافیت متاثر ہوتی ہے اس لیے سینیٹ کے انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے منعقد کرانے کا آئینی و قانونی راستہ نکالا جائے۔
حکومت پاکستان نے ملک کی قومی اسمبلی میں اس حوالے سے ایک بل پیش کیا تھا مگر حزب اختلاف کی سب ہی جماعتوں نے اس بل کی کھل کر مخالفت کی تھی۔