مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف میجر جنرل محمد باقری نے شہید میجر جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت کے بارے میں تازہ ترین معلومات بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید میجر جنرل سلیمانی سعودی عرب کے پیغام کا جواب لیکر عراقی وزير اعظم کی سرکاری دعوت پر عراق پہنچے تھے جہاں امریکہ نے انھیں شہید کردیا۔ انھوں نے کہا کہ شہید سلیمانی کی گاڑی کو جس بم سے ناشانہ بنایا گيا وہ کوئي معمولی بم نہیں تھا بلکہ ایک خاص نوعیت کا بم تھا جو فولاد کی 30 سینٹی میٹر چادر کو بھی سوراخ کرسکتا ہے۔ یہ بم ٹینکوں کو تباہ کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے، امریکہ نے اس بم سے شہید سلیمانی کی گاڑی نشانہ بنایا تاکہ ان کا بدن ٹکڑے ٹکڑے ہوجائے۔ میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ شہید سلمیانی کا عراق کا دورہ آشکارا دورہ تھا وہ ایک مسافر بردار طیارے کے ذریعہ بغداد پہنچے تھے۔ شہید سلیمانی کو کس نے شہید کیا؟ امریکہ نے، امریکہ نے شہید سلیمانی کے قتل کا اعتراف کیا۔ امریکہ کو شہید سلیمانی کے قتل کے سلسلے میں کن ممالک نے مدد فراہم کی۔ امریکہ کے فوجی اڈے سعودی عرب، قطر ، کویت اوربحرین میں جنھوں نے اطلاعات فراہم کیں ۔ امریکی جنگی طیاروں نے کویت، اردن اور عراق سے ہوائی اڈوں سے پرواز بھری اور امریکہ کی اس مجرمانہ کارروائی میں حصہ لیا۔
میجر جنرل باقری نے کہا کہ مذکورہ تمام ممالک کو شہید قاسم سلیمانی کے قتل کے سلسلے میں جواب دینا چاہیے کیونکہ انھوں نے شہید قاسم سلیمانی کے قتل میں امریکہ کو مدد فراہم کی ہے اور امریکہ نے بھی شہید قاسم سلیمانی کے قتل کا اعلانیہ اعتراف کیا ہے۔ امریکہ نے شہید سلیمانی کے خلاف صرف الزامات عائد کئے ہیں لیکن وہ اس سلسلے میں کوئی شواہد اور مدارک پیش کرنے میں ناکام رہا ہے کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ شہید سلیمانی نے عراق اور شام سے داعش دہشت گردوں کے خاتمہ میں اہم اور بنیادی کردار ادا کیا۔
میجر جنرل محمد باقری نے کہا کہ شہید سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کا قتل آشکارا دہشت گردی ہے اور اس دہشت گردی میں شریک ممالک کو جواب دینا چاہیے۔ جنرل باقری نے شہید سلیمانی اور شہید ابو مہدی مہندس کے قتل کے سلسلے میں عراقی اور ایرانی عدلیہ کے اقدامات کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہید سلیمانی اور ابو مہدی مہندس کے قتل میں شریک مجرموں سے ضرور انتقام لیں گے۔