مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حسن روحانی نے آج بروز منگل کو ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے مقدس دفاع کے دوران، مسلح افواج کی ضروریات کو پورا کرنے میں سائنسی، سویلین اور حتی کہ نجی مراکز کے اہم کردار کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلامی انقلاب کے بعد اور پابندیوں کے دوران میں بھی فوجی اور دفاعی سیکٹور نے سویلین سیکٹور بالخصوص معاشی اور صنعتی میدان کی بہت ساری خدمات کی فراہمی کی۔
انہوں نے دفاع کے میدان میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق جامع دستاویز مرتب کرنے کا مقصد اور ٹیکنالوجی کے میدان میں موجودہ صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور ملکی دفاع میں ماہرین اور اشرافیہ کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھانے سمیت فوجی اور سائنسی مراکز کے درمیان تعاون کو فروغ دینا ہے۔
صدر روحان نے اسلامی اصولوں اور انسانی اخلاقیات پر مبنی فوجی اور دفاعی طاقت کو دیگر ممالک کیساتھ ایران کے دفاعی نظریے کی بنیادی خصوصیات اور اختلافات قرار دے دیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ایسے وقت جب دیگر ممالک فوجی اور دفاعی طاقت کو دنیا پر قبضہ پانے کی نظر سے دیکھتے ہیں اور اسی مقصد سے اسلحے کی ڈور میں داخل ہوتے ہیں؛ تو اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران اپنے مذہبی اور اخلاقی اصولوں کی بنیاد پرفوجی اور دفاعی طاقت سے متعلق ترقیاتی نظریہ نہیں رکھتا ہے۔
صدر روحانی نے دفاعی اور فوجی طاقت سے متعلق ایرانی سپریم لیڈر کے فتوے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جامع سائنسی، دفاعی اور حفاظتی دستاویز کو اس طرح تیار کیا جانا چاہئے تاکہ دفاعی طاقت کو مستحکم کرنے کے سلسلے میں مسلح افواج کی کارکردگی پر اثر پڑسکے۔
واضح رہے کہ ثقافتی انقلاب کی اعلی کونسل کے 837 ویں اجلاس کے دوران، فوجی شعبے اور سائنسی مراکز بشمول یونیورسٹیوں، علم پر مبنی کمپنیوں اور نجی شعبے کے درمیان مزید تعاون کیلئے ایک 15 سالہ جامع تعاون کے دستاویز کا جائزہ لیا گیا۔