مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام نے ایک ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ یمن کے عوام کو یمن کی فوج اور عوامی رضاکار فورسز سے تعاون کرنا چاہئیے تا کہ یمن کے کسی بھی صوبے، شہر اور علاقے میں دشمن کا وجود نہ رہے اور یمن کے عوام کو چاہئیے کہ وہ مآرب کے عوام کی طرح اٹھ کھڑے ہوں۔
انصاراللہ کے ترجمان نے یمنی عوام سے کہا کہ وہ نام نہاد سعودی اتحاد کے خلاف متحد ہو جائیں۔
دوسری جانب یمن کی مستعفی ہونے والی عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت اور یمن کی فوج اور عوامی رضا کار فورسز کے مابین مارب میں گھمسان کی جنگ جاری ہے تاہم یمن کی فوج اور عوامی رضا کار فورسز نے مارب ڈیم کے علاقوں الراک اور قاع المنجوره کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
روزنامہ الاخبار کی رپورٹ کے مطابق یمنی فورسز کی مآرب کی جانب پیشقدمی کے ساتھ ہی صنعا نے اس شہر کے قبائل کو جھڑپوں کے مقام سے دور رکھنے کے لئے اپنے رابطے بڑھا دیئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق صنعا کی فورسز نے شمالی مآرب اور مغربی محاذوں پر نئی کامیابیاں حاصل کرنے کے بعد اعلان کیا ہے کہ ریاض کی بنائی ہوئی ریڈ لائن اب ختم ہوچکی ہے۔
روزنامہ الاخبار کے مطابق سعودی عرب نے یمن کی مستعفی حکومت کے حامی قبائل کو دھمکی دی ہے کہ اگر انہوں نے صنعا کا ساتھ دیا تو ان پر حملہ کر دیا جائے گا۔ تاہم بتایا جاتا ہے کہ ان قبائل نے سعودی عرب کی دھمکی آمیز احکامات کو ماننے سے انکار کردیا ہے۔
ادھر یمنی فورسز کی مآرب کی جانب پیشقدمی سے خوفزدہ ہوکر سعودی اتحاد نے امریکہ سے مدد مانگ لی ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے سعودی فریق کی جانب سے روزانہ کی بنیادوں پر ہو رہی جارحیت سے چشم پوشی کرتے ہوئے یمنی فورسز سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مآرب کی جانب اپنی پیشقدمی روک دیں اور مذاکرات کی میز پر آجائیں۔
امریکی وزارت خارجہ نے ایک بے شرمانہ اور مضحکہ خیز دعویٰ کرتے ہوئے یمنی فورسز کی فوجی پیشقدمی کو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
دفاعی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مآرب کی آزادی، جنگ یمن کے توازن کو مکمل طور سے تبدیل کر دے گی، جس سے آل سعود اور اس کے اتحادیوں میں سخت تشویش پیدا ہو گئی ہے۔
واضح رہے کہ یمن کی عوامی تحریک انصار اللہ کے سیاسی سیل کے سربراہ محمد البخیتی نے چند روز قبل مآرب کی آزادی کے لئے آپریشن شروع کئے جانے کی خبر دی تھی۔