مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے پیغام میں دونوں ملکوں کے درمیان مختلف شعبوں میں تعلقات کے فروغ و نیز علاقے میں قیام امن، استحکام اور سلامتی کے سلسلے میں نو منتخب ایرانی صدر سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھنے میں دلچسبی کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستانی سینیٹ کے سربراہ "محمد صادق سنجرانی" نے ایک پیغام میں اپنے اور پاکستانی پارلیمنٹ اور حکومت کی طرف سے آیت اللہ رئیسی کو صدراتی انتخبات میں منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔
انہوں نے اس بات کی یقیین دہائی کرائی کہ رئیسی کے دوران صدرات میں، تہرن اور اسلام آباد کے درمیان تعلقات میں مزید اضافہ ہوجائے گا۔
سنجرانی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان، اسلامی جمہوریہ ایران سے اپنے برادرانہ اور گہرے تعلقات پر فخر کرتا ہے اور اسے انتہائی اہم سمجھتا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ علاقے میں امن اور سلامتی کے قیام کیلئے دونوں ممالک کے حکام کو ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ نو منتخب ایرانی صدر کے بہت سارے تجربات ہیں اور ہمیں امید ہے کہ ان سے تعاون کیساتھ باہمی تعاون کی تقویت اور علاقائی تعلقات کی توسیع کیلئے راستہ مزید ہموار ہوگا۔
پاکستانی سینیٹ کے سربراہ نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے مابین تاریخی، ثقافتی، مذہبی، معاشرتی اور جغرافیائی مشترکات دوطرفہ تعلقات اور تعاون کو مزید گہرا کرنے کے بہترین مواقع اور صلاحیتیں ہیں۔
واضح رہے ایران کے صدارتی انتخاب کے سرکاری نتائج کا اعلان ہونے میں قدرے تاخیر ہے لیکن غیرسرکاری نتائج کے مطابق صدارتی امیدوار ابراہیم رئیسی نے دیگر تین امیدواروں کو شکست دے کر کامیابی حاصل کرلی ہے۔
صدارتی انتخاب میں ٹرن آؤٹ سے متعلق حتمی اعداد وشمار آنے باقی ہیں؛ تاہم مجموعی طور پر 6 کروڑ ووٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے اہل تھے۔
تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ایرانی عدلیہ کے سربراہ رئیسی بھاری اکثریت سے ایرانی صدر منتخب ہوگئے، انہوں نے 28 ملین 600 ہزار مجموعی ووٹ سے 17 ملین 800 ہزار ووٹ حاصل کیے؛ اس کے بعد "محسن رضائی"، "عبدالناصر ہمتی" اور "امیر حسین قاضی زادہ ہاشمی" نے بالترتیب 3 ملین 300 ہزار، 2 ملین 400 ہزار اور ایک ملین ووٹ حاصل کیے ہیں۔
تیرہیوں صدارتی انتخاب میں چار امیدوار رئیسی کے مدمقابل تھے، باقی تینوں امیدواروں نے اپنی شکست تسلیم کر کے ابراہیم رئیسی کو کامیابی کی مبارکباد دی۔
واضح رہے کہ 60 سالہ ابراہیم رئیسی رواں برس اگست میں صدارتی منصب سنبھالیں گے جنہیں امریکہ سے جوہری معاہدے جسے اہم معاملات کا سامنا ہوگا تاکہ ایران پر عالمی پابندیوں ختم ہوں اور ملک میں معاشی بحران پر کنٹرول پایا جاسکے۔