مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے عراق اجلاس میں شرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی حکومت ایسےمذاکرات کو مذاکرات سمجھتی ہے جس میں ایرانی عوام کے حقوق اور مفادات ملحوظ ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ہم علاقائي اورعالمی سطح پر مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں ، ہم غیر علاقائي طاقتوں کی خطے میں موجودگی کو اپنے اور علاقائي ممالک کے مفادات کے لئۓ مفید نہیں سمجھتے۔
امیر عبداللہیان نے کہا کہ پروگرام کے مطابق بغداد اجلاس میں ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی کو شرکت کرنا تھی لیکن چونکہ عراق نے فرانس کے دباؤ میں شام کے صدر کو دعوت نہیں دی اور فرانس کے صدرمیکرون نے اجلاس میں شرکت کی لہذا بغداد اجلاس میں صدر رئیسی کے بجائے میں نے شرکت کی۔ انھوں نے کہا کہ فرانس نے بغداد اجلاس میں ایران کے قریب ہونے کی کوشش کا اظہار کیا اور فرانس کے صدر نے مجھے پیرس کے دورے کی دعوت بھی دی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری اقتصادی امور پر خاص توجہ رہے گي اور ہم ایران اور چین کے درمیان 25 سالہ اقتصادی منصوبے پر سنجیدگي کے ساتھ کام کریں گے۔ انھوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک کے ساتھ ترجیحی بنیادوں پر تعلقات کو فروغ دیں گے۔
انھوں نے عراق میں یادگاری عکس کے بارے میں کہا کہ عراق میں ہم ایسی جگہ کھڑے ہوئے جو ایران کے شایان شان تھی۔ انھوں نے کہا کہ ویانا مذاکرات کا نتیجہ ٹھوس ہونا چاہیے جس میں ایرانی عوام کے حقوق اور مفادات ملحوظ ہوں۔
امیر عبداللہیان نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کے مصائب اور مشکلات کا اصلی ذمہ دار امریکہ ہے امریکہ افغان عوام کی ترقی اور خوشحالی کا دشمن ہے۔ ہم افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی حمایت کریں گے جو افغان عوام کے نظریات اور وسیع البنیاد ہو۔ ہم افغانستان میں امن و صلح کے خواہاں ہیں۔ افغانستان کے بارے میں ہم نے ہمسایہ ممالک منجملہ پاکستان کے وزير خارجہ سے بھی گذشتہ ہفتہ ملاقات اور گفتگو کی اور ہم افغانستان میں قیام امن کے سلسلے میں بھر پور تعاون پیش کریں گے۔