مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے تہران میں نماز جمعہ کے خطبوں سے قبل حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم لاشرقیہ اور لا غربیہ کی پالیسی پر گامزن ہیں ہماری امیدیں اللہ تعالی کی ذات سے وابست ہیں نیویارک اور ویانا سے نہیں ۔
صدر ابراہیم رئيسی نے 22 بہمن انقلاب اسلامی کی سالگرہ کی مناسبت سے ایرانی عوام اور انقلاب اسلامی کے تمام حامیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہم انقلاب اسلامی کے بنیادی اور اساسی نعروں اور اصولوں کی روشنی میں آگے بڑھ رہے ہیں ہم سن 1357 ہجری شمسی میں لاشرقیہ ولاغربیہ کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ 22 بہمن یوم اللہ ہے ۔ تمام ایام اللہ کے ایام ہیں ، تمام راتیں اللہ کی راتیں ہیں۔ ہم سب اللہ کے بندے اور اللہ کے لئے ہیں۔ ایک خاص دن کیسے اللہ کا دن ہوتا ہے؟ اللہ تعالی کی قدرت کا خاص جلوہ اس خاص دن کو اللہ کا خاص دن بناتا ہے۔ 22 بہمن کے دن اللہ کی قدرت کا خاص جلوہ ایرانی عوام کے ذریعہ اور حضرت امام خمینی (رہ) کی مدبرانہ قیادت کے ذریعہ رونما ہوا ، جس نے اس دن کو ایام اللہ میں تبدیل کردیا۔
صدر رئیسی نے کہا کہ اللہ تعالی کی قدرت نے سب کو مبہوت کردیا، ایرانی عوام نے اس دن اللہ تعالی کی طاقت پر اعتماد کرتے ہوئےعالمی سامراجی طاقتوں کی حمایت یافتہ حکومت کو ختم کرکے دینی اور اسلامی حکومت کو قائم کردیا ۔
صدر رئیسی نے کہا کہ انقلاب اسلامی کی بدولت آج ایران ، مشرق اور مغرب کے بلاکوں سے وابستہ نہیں بلکہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ ایران کے تعلقات باہمی احترام کی بنیاد پر استوار ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی میں ہمسایہ اور علاقائی ممالک کو خاص اہمیت جاصل ہے ، ہم ہمسایہ ممالک کی سکیورٹی اور سلامتی کو اپنی سکیورٹی اور سلامتی سمجھتے ہیں۔
صدر رئیسی نے کہا کہ انقلاب اسلامی ، سامراجی طاقتوں کے ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہے اندرونی سطح پر بھی ظلم و کرپشن کے خلاف ہے عدل و انصاف کی حمایت انقلاب اسلامی کا طرہ امتیاز ہے۔
صدر رئيسی نے کہا کہ قومی اتحاد و یکجہتی اہم مسئلہ ہے جس پر ہم سب کی توجہ مبذول ہونی چاہیے۔ حضرت امام خمینی (رہ) اور رہبر معظم انقلاب اسلامی کی بھی قومی اتحاد پر خاص توجہ رہی ہے۔ ملک کی پیشرفت اور ترقی کے لئے قومی اتحاد و یکجہتی بہت ہی ضروری اور اہم ہے۔