اپ ڈیٹ: 09 January 2023 - 07:55
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان:

مذاکرات کے نئے دور کے وقت کے بارے میں باہمی اتفاق حاصل ہونے کا امکان ہے

ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے آج اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں علاقائی اور عالمی حالات پر ٰگفتگو کرتے ہوئے صحافیوں کے سوالات کے جواب دیئے۔
خبر کا کوڈ: ۵۷۴۵
تاریخ اشاعت: 18:05 - August 02, 2022

مذاکرات کے نئے دور کے وقت کے بارے میں باہمی اتفاق حاصل ہونے کا امکان ہےمقدس دفاع نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے آج پیر کے روز پریس بریفنگ میں موجودہ حالات خاص طور پر عراق کی موجودہ صورتحال پر ایران کے موقف کی وضاحت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق ہمارا یک اہم پڑوسی اور بڑا ملک ہے۔ طبعی طور پر وہاں کے حالات کو باریک بینی اور سنجیدگی سے دیکھ رہے ہیں، ساتھ ہی ایران نے ہمیشہ اس اہم پڑوسی، دوست اور برادر ملک کے استحکام اور امن و امان پر زور دیا ہے اور اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ عراق کا امن و سلامتی ایران اور خطے کا امن و سلامتی ہے۔  

جوہری معاملے اور پابندیوں کی منسوخی کے لئے ہونے والے مذاکرات کے بارے میں وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ہمیشہ سے مذاکراتی عمل میں حاضر رہا ہے، ہم مذاکرات کے عمل کو ایک منطقی اور معقول عمل سمجھتے ہیں اور ایک ایسے جامع اور پائیدار سمجھوتے تک پہنچنے کے خواہاں ہیں جو جوہری معاہدے کے دائرہ کار میں اسلامی جمہوریہ ایران کے مفادات، خاص طور معاشی مفادات کو ممکن بنائے۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دنوں میں کچھ پیغامات کا تبادلہ ہوا ہے۔ جوزف بوریل نے اس حولے سے ایک مسودہ تیار کیا ہے اور تمام فریقوں کو مل چکا ہے۔ ایران نے بھی یہ تجاویز دریافت کی ہیں اور اس مسودے اور تجاویز کا باریکی سے جائزہ لے کر اپنی رائے سے آگاہ کیا ہے۔ 

ناصر کنعانی کا کہنا تھا کہ یہ امکان موجود ہے کہ ہم مستقبل قریب میں مذاکرت کا وقت معین کرنے میں کامیاب ہوجائیں اور ممکنہ طور پر مذاکرات کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔ تاہم میں تاکید کرتا ہوں کہ یہ معاملہ مکمل طور پر دوسرے فریق اور خاص طور پر امریکہ کے ارادے پر منحصر ہے کہ حقیقت میں ایک منطقی، معقول اور پائیدار سمجھوتے کے حصول کے لئے اپنی آمادگی کا اظہار کرے۔ 

بریفنگ میں موجود ایک نامہ نگار نے مقامات مقدسہ کے زائرین کی رفت و آمد کے حوالے سے وزارت خارجہ کی تیاریوں اور پیشگی اقدامات کے متعلق سوال کیا۔ جس کے جواب میں ترجمان وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ سالوں میں اربعین کے مخصوص حالات اور ایران سمیت اس کے ہمسایہ ممالک جیسے پاکستان، افغانستان اور قفقاز کے علاقے مثلاً آذربائیجان سے سید الشہداء کے عاشقین کی وسیع پیمانے پر رفت و آمد کی وجہ سے مرکزی اربعین سیکریٹریٹ کے نام سے ایک مستقل ادارہ بنایا گیا ہے۔ اس ادارے کا کام یہ ہے کہ عراق جانے والے زائرین کے امور کو دیکھے اور زائرین کو دی جانے والی سہولیات اور خدمات من جملہ رہائش و صحت کا بندوبست کرے جبکہ اس کی ذمہ داری وزارت داخلہ کے پاس ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ وزارت خارجہ بھی مرکزی اربعین سیکریٹریٹ کا رکن ہے اور وہاں پر معاملات کو دیکھنے اور سنبھالنے میں شریک ہے۔ 

کنعانی نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ اپنے فرائض کو انجام دے رہی ہے اور عراقی حکام کے ساتھ بہت سے امور میں باہمی اتفاق ہوچکا ہے۔ سرحدوں پر بھی انتظامات ہوچکے ہیں اور جیسے جیسے آگے کی طرف بڑھ رہے ہیں یہ انتظامات اور سہولیات بھی پہلے سے بڑھ کر فراہم ہوں گی۔ 

انہوں نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ امید کرتے ہے کہ رواں سال محرم کے پہلے عشرے اور اس کے بعد بقیہ محرم، صفر اور

آپ کا تبصرہ
مقبول خبریں