مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے امن و امان اور شفاف انتخابی عمل برقرار رکھنے کے لیے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔
سینیٹ الیکشن کے موقع پر آج پارلیمنٹ ہاؤس اور چاروں صوبائی اسمبلیاں مکمل طور پر پولنگ اسٹیشنز کے روپ دھار ے ہوئے ہیں ، جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین اسمبلی کو اسمبلی سیکریٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا، جبکہ موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی عائد ہے۔
مسلم لیگ ن کے نواز شریف کی بطور پارٹی صدر نااہلی کے بعد پہلی بار ان کے حمایت یافتہ امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑرہے ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے سلسلے میں پنجاب کی 12 نشستوں پر 20 امیدواروں میں ، سندھ کی 12 نشستوں پر33 ، خیبر پختونخوا میں 11 نشستوں پر 26 جبکہ بلوچستان کی11 نشستوں پر23 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، جبکہ فاٹا کی 4 نشستوں پر 24 اور اسلام آباد کی 2 نشستوں پر 5 امیدوار مد مقابل ہیں۔
انتخابات کے سلسلے میں پنجاب کیلئے 1600 ، سندھ اور اسلام آباد کیلئے 800، خیبرپختونخوا کیلئے600، بلوچستان کیلئے 300 اور فاٹا کیلئے50 بیلٹ پیپرچھاپے گئے ۔
انتخابات سے قبل ایک ایک نشست کے لیے سیاسی جماعتوں کا جوڑ توڑ عروج پر تھا، ایک جانب ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کی ریل پیل کے الزامات تھے تو دوسری جانب سیاسی اتحاد اور مشترکا مفادات کی صورتحال تھی۔
واضح رہے کہ موجودہ سینیٹ کے 52 ارکان 11 مارچ کو ریٹائر ہوں گے اور آج جیتنے والے آئندہ 6سال کے لئے سینیٹر بن جائیں گے۔
پیغام کا اختتام/