ڈیفپریس کے مطابق ایرانی پارلیمان کے، قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کمیشن کے رکن ڈاکٹر علاء الدین بروجردی نے پیر کو ایران کے نویں صدرکی تقریب حلف برداری کی تفصیلات بیان کیں۔
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی روابط میں رائج رسم کے مطابق صدر جمہوریہ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے مختلف ملکوں کے صدور، وزرائے اعظم، پارلیمانوں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام کو دعوت نامے بھیجے جاتے ہیں۔
علاء الدین بروجردی نے کہا کہ آیت اللہ رئیسی کی شہادت کی وجہ سے نویں صدر کی تقریب حلف برداری خاص حالات ميں انجام پارہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ شہید آیت اللہ رئیسی نے بحیثیت صدر کے پڑوسی اور دوست ملکوں کے دورے کئے تھے اور ان کی شہادت پر ان ملکوں میں سرکاری سطح پر سوگ منایا گیا تھا۔
ایرانی پارلیمنٹ مجلس شورائے اسلامی کے، قومی سلامتی وخارجہ پالیسی کمشن کےرکن ڈاکٹر علاء الدین بروجردی نے کہا کہ بہت سے ملکوں نے نئے ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا تھا بنابریں 80 ملکوں کو دعوت نامے بھیجے گئے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں اسّی غیر ملکی وفود شرکت کررہے ہیں جن میں 11 پارلیمانوں کے اسپیکرحضرات، چار نائب اسپیکر، چار وزرائے اعظم اور دو صدور شامل ہیں۔
انھوں نے کہا کہ صدر کی تقریب حلف برداری میں سبھی ملکوں کے اعلی حکام کی شرکت ضروری نہیں ہے بلکہ یہ دعوت نامے باہمی احترام کی بنیاد پر ارسال کئے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر علاء الدین بروجردی نے کہا کہ تقریب حلف برداری کل یعنی منگل کی شام کو انجام پائے گی۔
ایرانی آئين کی دفعہ 121 کے مطابق صدر جمہوریہ کی تقریب حلف برداری پارلیمنٹ میں انجام پاتی ہے جس میں عدلیہ کے سربراہ اور آئین کی نگران کونسل کے اراکین بھی شریک ہوتے ہیں۔
صدر عہدے کا حلف لینے کے بعد حلف نامے پر دستخط بھی کرتا ہے۔
ایران پارلیمنٹ کے ضوابط کے مطابق صدر جمہوریہ ،تقریب حلف برداری کے بعد دو ہفتے کے اندر اپنی کابینہ کے اراکین کے ناموں کی فہرست، ان کی شرح زندگی، تعلیم، تجربات اور مہارت نیز دیگرخصوصیات کے ساتھ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا پابند ہوتا ہے۔