مقدس دفاع نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی رپورٹر رپورٹ کے مطابق فلسطینی وزیراعظم رامی حمد اللہ اور انٹیلی جینس چیف ماجد فرج کے قافلے کے راستے میں دھماکہ اس وقت ہوا جب وہ غزہ میں داخل ہونے کے لیے بیت حانون کے علاقے سے گزر رہے تھے۔
فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بتایا ہے کہ یہ دھماکہ وزیراعظم رامی حمداللہ کی گاڑی سے کچھ فاصلے پر ہوا اور اس میں کوئی شخص جاں بحق یا زخمی نہیں ہوا۔
اس سے قبل موصولہ خبروں میں کہا گیا تھا کہ اس دھماکے میں چھے افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزیراعظم رامی حمد اللہ نے اس واقعے کو ایک بڑی سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس سازش کو ہرگز کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اپنے ایک بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی کے اس اقدام کو سختی کے ساتھ مسترد کر دیا کہ رامی حمداللہ پر ہونے والے بم حملے میں حماس کا ہاتھ ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اس واقعے کے فورا بعد وزیراعظم رامی حمد اللہ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور ان کی خیریت بھی دریافت کی ہے۔
فلسطینی حکومت کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم رامی حمداللہ قومی آشتی کے معاہدے پر مکمل عملدرآمد اور غزہ کی بحرانی صورتحال پر حماس کے رہنماؤں سے ٹھوس مذاکرات کی غرض سے غزہ پہنچے ہیں۔